تھائی لینڈ کی ایک عدالت نے ملک کے جنوبی علاقے سے تعلق رکھنے والے 9 نوجوانوں کو بینکاک کے علاقے میں گاڑی میں بم نصب کرنے کی مبینہ سازش میں مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنادی۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق بنکاک کی کرمنل کورٹ نے روپوش مجرمانہ گروہ سے تعلق رکھنے والے 9 مسلمان نوجوانوں کو 4 سال قید کی سزا سنائی جبکہ بعض ملزمان کا کہنا تھا کہ انہیں جھوٹ پر مبنی اقرار جرم کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

مجرم قرار دیے جانے ملزمان میں سے ایک پر غیر قانونی دھماکا خیز مواد رکھنے کا الزام بھی تھا جسے مجموعی طور پر 6 سال کی سزا سنائی گئی جبکہ 5 ملزمان کو عدم ثبوتوں کی بنیاد پر رہا کردیا گیا۔

مزید پڑھیں : تھائی بادشاہ کی فیس بک 'توہین' پر 6 سال سزا

مذکورہ کیس کا آغاز 10 اکتوبر 2016 کو پولیس ملٹری مشترکہ آپریشن میں 50 تھائی مسلمانوں کی گرفتاری کے بعد کیا گیا تھا، ملزمان میں سے اکثر بنکاک کی رامخام ہینگ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے۔

بعد ازاں ان تمام افراد کو رہا کردیا گیا تھا لیکن ان میں سے 13افراد کو ایک اور مشتبہ شخص سمیت گرفتار کرلیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 2013 میں تھائی عدالت نے دو ایرانی شہریوں کو ایک ناکام بم سازش میں حصہ لینے پر سزا سنائی تھی، کیس سے متعلق تھائی حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان بم حملہ سازش میں تھائی لینڈ کے دارلحکومت بینکاک کے اسرائیلی سفارتی عملے کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

عدالت نے 29 سالہ سعید مرادی پر ایک پولیس افسر کو قتل کرنے کی کوشش کرنے اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

اس دھماکے کے نتیجے میں املاک تباہ جبکہ کئی عام شہری زخمی ہوئے تھے، 43 سالہ محمد خرزئی کو دھماکا خیز مواد رکھنے کے جرم میں 15 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں