امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اور شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ایک دوسرے کے ساتھ محبت میں مبتلا ہوگئے ہیں اور اس محبت کو کم جونگ ان کے خطوط نے مزید بڑھا دیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کو ورجینیا کے مغربی علاقے میں ری پبلکن پارٹی کے مقامی امیدواروں کی حمایت کے موقع پر کم جونگ ان کی تعریف کو نئی بلندیوں تک پہنچادیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے عوام کو بتایا کہ ‘اور پھر ہم محبت میں مبتلا ہوگئے؟ کم جونگ ان نے مجھے خوبصورت خط لکھے اور وہ اعلیٰ خطوط ہیں، جن کی وجہ سے ہمیں محبت ہوگئی‘۔

چند روز قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ کو طاقت ور شخص قرار دے دیا تھا جنہیں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کی جانب سے کئی جرائم کا ذمہ دار ٹھہرا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ تاریخی ملاقات کے لیے سنگاپور پہنچ گئے

ڈونڈ ٹرمپ نے 26 ستمبر کو کہا تھا کہ انہیں کم جونگ ان کی جانب سے ایک غیر معمولی خط موصول ہوا جس میں دونوں سربراہان کے درمیان دوسرے معاہدے کا تذکرہ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ رواں سال 12 جون کو سنگاپور کے ایک شاندار ہوٹل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان نے ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات کے بعد شمالی کوریا کے 70 ویں یوم آزادی کے موقع پر جوہری تنصیبات کی نمائش سے گریز کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس ڈونلڈ ٹرمپ نے کِم جونگ اُن کے قد اور وزن کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں ’چھوٹا راکٹ مین‘ قرار دیا، جس کے جواب میں شمالی کوریا کے رہنما نے امریکی صدر کو ’پاگل‘ اور ’احمق‘ قرار دیا تھا۔

دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان گزشتہ برس سے چند ماہ قبل تک لفظی جنگ جاری رہی جس میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کی تضحیک بھی کی اور جنگ کی دھمکیاں بھی دیں۔

یہ بھی پڑھیں : شمالی کوریا: یومِ آزادی کی تقریب میں بیلسٹک میزائلوں کی نمائش سے گریز

شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان تناؤ گزشتہ برس اس وقت شدید ہوگیا تھا جب شمالی کوریا نے امریکی علاقے گوام کو میزائل حملے کا نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔

واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن سے پہلی تاریخی ملاقات کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

یاد رہے کہ 27 اپریل کو شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن ڈمارکیشن لائن عبور کرکے پہلی مرتبہ جنوبی کوریا پہنچے تھے جہاں انہوں نے شمالی و جنوبی کوریا کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کی تھی۔

بعدِ ازاں 29 اپریل کو جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن نے دعویٰ کیا تھا کہ رواں برس مئی میں شمالی کوریا کی جوہری ہتھیاروں کے تجربات کرنے والی سائٹ بند ہوجائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں