وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

اسلام آباد میں ڈیفنس آف ہیومن رائٹس اینڈ پبلک سروس ٹرسٹ کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ کی سربراہی میں آئے ہوئے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ان کی این جی او کی کوششوں سے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا۔

سندھ مدرسۃالاسلام کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے بھی ڈاکٹر شیریں مزاری سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: شیریں مزاری کی ہیومن رائٹس واچ کی ’تنگ نظری‘ پر تنقید

انہوں نے انسانی حقوق کو جامعات میں ایک مضمون کی حیثیت سے متعارف کروانے پر بھی تبادلہ خیال کیا جس پر شیریں مزاری نے اس معاملے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ شخصیت کی تعمیر میں تعلیم بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔

ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ جامعات، طلبا کی شخصیت کو نکھارنے کے ساتھ ساتھ قوم کی ترقی کے لیے کلیدی کردار ادا کرسکتی ہیں۔

ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے حصول میں تمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات ترجیحی بنیاد پر کیے جارہے ہیں کیونکہ تعلیم ہی کامیابی کی چابی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کی اولین ترجیحات میں انسانی حقوق کو شامل کیا جائے، ہیومن رائٹس واچ

اس موقع پر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے طلبا کی بہتری کے لیے جاری منصوبوں اور کاموں کے حوالے سے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے پنجاب کے صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق اعجاز عالم سے بھی ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران دونوں وزرا نے انسانی حقوق سے متعلق امور بالخصوص صوبے میں اس حوالے سے صورت حال پر بات کی اور عوام کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون کو بڑھانے سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا۔


یہ خبر 9 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں