نوشہرہ: قبائلی عمائدین نے خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دے دی

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2018
خاتون اپنا ووٹ کاسٹ کر رہی ہیں — فوٹو، فائل
خاتون اپنا ووٹ کاسٹ کر رہی ہیں — فوٹو، فائل

نوشہرہ میں خواتین کو ضمنی انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔

ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسر نوشہرہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن حکام اور مقامی عمائدین کے درمیان جرگہ ہوا جس میں عمائدین نے یقین دہانی کروائی ہے کہ خواتین ووٹ کاسٹ کریں گی۔

قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ خواتین اب ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے جاسکیں گی، جو پولنگ کے وقت تک اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں گی۔

ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسر نے بتایا کہ صبح سے خواتین اس علاقے میں ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں آئیں، جبکہ انہوں نے 2013 اور 2018 کے الیکشن کے دوران بھی اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’خواتین کی 10 فیصد لازمی ووٹنگ کی مخالفت‘

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے پولنگ کا وقت ختم ہونے تک خواتین اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے آئیں گی۔

ضمنی انتخاب کے دوران اطلاعات موصول ہوئیں تھیں کہ خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے علاقے زڑہ میانہ میں خواتین ووٹر کو ووٹ پول کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

پولنگ اسٹیشن پر عملے کے موجود ہونے کے باوجود پولنگ ایجنٹ مراکز پر نہیں پہنچ سکیں تھیں۔

بعدِ الیکشن کمیشن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسر کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے کو فوی حل کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: چترال میں خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ مردوں سے زیادہ

یاد رہے کہ 25 جولائی کے انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے 2 حلقوں میں پولنگ کا عمل اور اس کے نتائج کالعدم قرار دے دیے تھے۔

انتخابات کے حوالے سے یہ فیصلہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-10 (شانگلہ) اور این اے- 48 (شمالی وزیرستان) میں ووٹ ڈالنے کی شرح کم رہنے اور خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 10 فیصد سے کم رہنے کے باعث کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق کسی حلقے میں مرد اور خواتین ووٹرز کی کل تعداد میں اگر خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح 10 فیصد سے کم ہوگی تو اس حلقے کے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے اور پولنگ کا عمل کالعدم قرار پائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں