سپریم کورٹ نے موبائل فون کمپنیوں کو پوسٹ پیڈ سروسز پر ٹیکسز لینے سے عارضی طور پر روک دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے زائد ٹیکس کٹوتی کے معاملے پر سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک بندہ 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرتا ہے، 25 روپے ٹیکس کٹ جاتا ہے، موبائل فون کمپنیاں مفتہ لیتی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا موبائل کارڈز پر ٹیکس معطل کرنے کا حکم

انہوں نے ریمارکس دیے کہ سروس چارجز کا کیا مطلب ہے، ایک بندہ روٹی لے کر آئے گا تو کیا کھائے گا نہیں۔

اس پر وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ 25 روپے کی جو کٹوتی ہوتی وہ ہمارے پاس نہیں آتی، ہر کال پر جو ٹیکس کٹتا ہے وہ حکومت کے پاس جاتا ہے۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں اس معاملے میں وقت چاہیے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ ہمیں ماہانہ ایک ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، اسی دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ماہانہ 2 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کمیشن آپ لیتے ہیں وہ نہ لیں تو نقصان رک سکتا ہے، لانچوں پر پیسے نہ بھیجیں تو نقصان رک سکتا ہے، ریڑھی والے اور مزدوروں سے ٹیکس کاٹتے ہیں، آپ اپنے اپنے صوبوں کی کرپشن روکیں۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل فون بیلنس پر اضافی کٹوتی: چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

ساتھ ہی عدالت نے موبائل فون کمپنیوں کو پوسٹ پیڈ سروسز پر ٹیکس کی وصولی سے عارضی طور پر روک دیا۔

واضح رہے کہ 3 مئی کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران موبائل فون بیلنس پر اضافی کٹوتی کے معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران پری پیڈ موبائل صارفین سے بیلنس پر لیا جانے والا ٹیکس معطل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں