لاہور: سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر )اور موبائل کمپنیز کی جانب سے وصول کیے جانے والے ٹیکسز کو معطل کرتے ہوئے ان احکامات پر عمل کرنے کے لیے 2 دن کی مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے موبائل بیلنس پر اضافی ٹیکس کی وصولی پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے کہ ریڑھی بان سے کیسے ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے، جس کا موبائل فون کا استعمال مقررہ حد سے زیادہ ہے، اس سے ٹیکس وصول کریں۔

مزید پڑھیں: موبائل فون بیلنس پر اضافی کٹوتی: چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ایک بندہ اگر ٹیکس نیٹ میں نہیں آتا تو اس سے کیسے ٹیکس وصول کرسکتے ہیں، 100 روپے کے کارڈ لوڈ کرنے پر 64 روپے 38 پیسے وصول ہوتے ہیں، جو غیر قانونی ہے۔

دوران سماعت عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ یہاں پر لوگوں سے لوٹ مار کی جارہی ہے، لہٰذا موبائل فونز کارڈ پر ٹیکس وصولی کے لیے جامع پالیسی بنائی جائے۔

بعد ازاں عدالت نے موبائل کارڈ پر ایف بی آر اور موبائل کمپنیز کی جانب سے وصول کیے جانے والے ٹیکسز کو معطل کرتے ہوئے ان احکامات پر عمل کرنے کے لیے 2 دن کی مہلت دے دی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 3 مئی کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران موبائل فون بیلنس پر اضافی کٹوتی کے معاملے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

8 مئی کو اس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے سیلز اور ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیا جارہا ہے اور حکم دیا تھا کہ مختلف ممالک میں کال ریٹ کا تقابلی جائزہ چارٹ پیش کیا جائے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ 100 روپے کے موبائل کارڈ پر موبائل کمپنیاں 19.5 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرتی ہیں، دس فیصد سروس چارجز اور 12.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: موبائل کارڈ ز پر ودہولڈنگ ٹیکس غیر قانونی طریقہ قرار

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ موبائل کارڈ پرسیلز ٹیکس کیسےلگا دیا، ودہولڈنگ ٹیکس کیسے وصول کیا جارہا ہے، کیا یہ استحصال نہیں کہ جو شخص ٹیکس دینے کا اہل نہیں اس سے ودہولڈنگ ٹیکس لیا جاتا ہے۔

بعد ازاں 19 مئی کو ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ایف بی آر نے موبائل کارڈ ٹیکس کٹوتی کیس میں سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرا دیا تھا۔

ایف بی آر نے اپنے جواب میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان میں موبائل صارفین پرعائد ٹیکسوں کی شرح بنگلہ دیش، ملائشیا، ترکی، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا سے کم ہے جس کی وجہ سے یہاں موبائل فون کا استعمال نسبتاً سستا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Jamil Jun 11, 2018 01:22pm
Good News paper through which we in abroad get all type of our country news instantly.