صوبہ سندھ کے ضلع کشمور کے قریب کراچی سے پشاور جانے والی خوشحال خان خٹک ایکسپریس اور تیز رفتار رکشے میں تصادم کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔

ترجمان ریلوے کے مطابق ٹرین حادثہ حیات آباد شہید اور کندھ کوٹ ریلوے اسٹیشن کے درمیان کراسنگ پر دوپہر میں پیش آیا تھا۔

ٹرین کی زد میں آنے والے چنگ چی رکشے میں 15 افراد سوار تھے جن میں سے 10 موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر شدید زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں : شیخوپورہ حادثہ: ’300 فٹ ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا‘

زخمیوں کو فوری طور پر علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا،جن میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔

ترجمان پاکستان ریلوے کا کہنا تھا کہ ایسے ٹرین حادثات کی سب سے بڑی وجہ ان کراسنگ پر گیٹ نصب نہ ہونا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی حفاظت کے پیشِ نظر ان کراسنگ پر گیٹ نصب کرے۔

یہ بھی پڑھیں : اوکاڑہ: رکشہ ٹرین کی زد میں آنے سے 4 افراد جاں بحق

ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسی جگہوں کو عبور کرنے والے افراد کو بارہا تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ ہمیشہ پٹڑی کے دونوں اطراف دیکھ کر احتیاط سے گزریں۔

وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید نے اس افسوس ناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور حادثے کی انکوائری کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے جلد سے جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ کے علاقے حویلی لکھا کے قریب کھلے ہوئے پھاٹک سے گزرنے والا موٹرسائیکل رکشہ فرید ایکسپریس کی زد میں آگیا تھا جس کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل جنوری 2017 میں ضلع لودھراں میں 2 رکشے ٹرین کی زد میں آگئے تھے، جس کے نتیجے میں اسکول جانے والے 6 بچوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں