ملک میں جہاں بدعنوانی کے خلاف ریاستی اداروں کی جانب سے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے وہیں غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے اکاؤنٹس میں نامعلوم وجوہات کی وجہ سے کروڑوں روپے کی منتقلی کے واقعات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔

حال ہی میں سامنے آنے والے ایک ایسے ہی واقعہ میں انکشاف ہوا کہ پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں خاتون ملازمہ کے اکاؤنٹ میں کروڑوں کی منتقلی کی گئی ہے۔

ہسپتال کے ڈائریکٹر فنانس گلزار خان نے معاملے کو کمپیوٹر کی غلطی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ شبانہ نامی کمپیوٹر آپریٹر کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے پائے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ خاتون کے مطابق غلطی سے رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی اور ساتھ ہی بتایا کہ معاملے کے تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی بنادی گئی ہے اور اب تک خاتون کے اکاؤنٹ سے 1کروڑ 60 لاکھ ریکور کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: زندہ لوگوں کے بعد مُردے کے نام پر بھی بینک اکاؤنٹس نکل آئے

واضح رہے مبینہ طور پر غبن سامنے آنے کے بعد ہسپتال کی جانب سے خاتون کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا گیا جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سائبرکرائم نے بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

15 اکتوبر 2018 کو کراچی میں منی لانڈرنگ کیس میں فالودے والے اور رکشے والے کے بعد مردے کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنائے جانے اور اس میں اربوں روپے کی منتقلی کا انکشاف ہوا تھا۔

کراچی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیش نے اس وقت حکام کو چکرا کر رکھ دیا جب ایک مردہ شخص کے نام پر اکاؤنٹس نکل آئے۔

شادمان ٹاؤن میں 4 سال قبل انتقال کر جانے والے شخص کے نام پر کھولے گئے جعلی اکاؤنٹس سے 4 ارب 60 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فالودہ فروش کے بعد ڈرائیور بھی راتوں رات کروڑ پتی بن گیا

یاد رہے کہ 3 روز قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے رکشہ ڈرائیور کے بینک اکاؤنٹ سے 2 ارب 50 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز کا انکشاف کیا تھا۔

اس سے قبل حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک ڈرائیور کے اکاؤنٹ میں راتوں رات کروڑوں روپے کی منتقلی کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

پردیپ کمار کا کہنا تھا کہ ’میں ہفتہ (6 اکتوبر) کو بینک سے اپنی تنخواہ نکلوانے گیا تھا، پہلے بینک میں موجود بیلنس چیک کیا تو اس میں بہت بڑی رقم موجود تھی تو میں نے ڈر کی وجہ سے رقم نہیں نکلوائی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں گھر آیا تو خوف کی وجہ سے گھر میں بھی کسی کو نہیں بتایا کہ کہیں گھر والے پریشان نہ ہوجائیں، ہم غریب لوگ ہیں'۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ستمبر میں فالودہ بیچ کر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے والے عبدالقادر کو ایف آئی اے کی جانب سے طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے اکاؤنٹ میں 2 ارب 25 کروڑ روپے موجود ہیں جبکہ وہ اس رقم کی منتقلی سے لاعلم تھے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس منجمد کرنے میں تاخیر سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن کا انکشاف

اس سے قبل ایک مزدور اور سبزی فروش کے اکاؤنٹس میں 2 سے 4 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا تھا۔

واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے سامنے آنے کا معاملہ ایف آئی اے کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے بعد سے جاری ہے۔

ملک میں بڑے کاروباری افراد اور گروپس ٹیکس بچانے کے لیے عموماً ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں 'ٹریڈ اکاؤنٹس' کہا جاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں