آئن اسٹائن کی زندگی میں خوشی کا راز ایک صدی بعد سامنے آگیا

26 اکتوبر 2018
ایک صدی بعد نوبل انعام یافتہ سائنسدان کی 2 مختصر تحریریں سامنے آئیں — شٹر اسٹاک فوٹو
ایک صدی بعد نوبل انعام یافتہ سائنسدان کی 2 مختصر تحریریں سامنے آئیں — شٹر اسٹاک فوٹو

البرٹ آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کو بھول جائیں، جب کائنات کے راز جاننے کی بات آتی ہے تو انسانوں سے زیادہ پراسرار کچھ نہیں۔

اور دنیا کے معروف ترین سائنسدانوں میں سے ایک آئن اسٹائن نے زندگی میں خوشی اور کامیابی کے حصول کے لیے بھی ایک نظریہ پیش کیا تھا جس کا طبیعیات یا فزکس سے کچھ لینا دینا نہیں۔

مزید پڑھیں : سمجھ نہ آنے والا آئن اسٹائن ایک صدی بعد دنیا کو سمجھ آگیا

ایک گمنام شخص نے لگ بھگ ایک صدی بعد نوبل انعام یافتہ سائنسدان کی 2 مختصر تحریریں گزشتہ سال اکتوبر میں نیلامی کے لیے پیش کی تھیں جو کہ 18 لاکھ ڈالرز میں فروخت ہوئیں مگر اس میں درج نصیحت انمول ہے۔

آئن اسٹائن نے 1922 میں جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں ایک کانفرنس میں شرکت کی تھی، جس کے دوران ایک جاپانی کورئیر نے ایک خط ہوٹل میں پہنچایا۔

اس موقع پر آئن اسٹائن کو احساس ہوا کہ ان کے پاس کورئیر کو دینے کے لیے کھلے پیسے نہیں تو انہوں نے معاوضے کے طور پر قلم اٹھایا اور زندگی میں کامیابی کا اصول بیان کردیا۔

انہوں نے پہلی تحریر میں لکھا ' خاموش اور انکساری کے ساتھ زندگی اس کی نسبت زیادہ خوش باش ہوتی ہے جب لوگ کامیابی کے پیچھے بھاگتے ہوئے مسلسل انتشار کا شکار رہتے ہیں'۔

دوسری تحریر میں ان کا کہنا تھا ' جہاں چاہ ہے، وہاں راہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں : ایک صدی بعد آئن اسٹائن کا خیال درست ثابت ہوگیا

یہ تحریریں کورئیر کو حوالے کرتے ہوئے آئن اسٹائن نے اسے یہ بھی کہا 'ہوسکتا ہے کہ تم ان تحریروں کی مدد سے معمولی ٹپ کے مقابلے میں بہت زیادہ حاصل کرسکو'۔

اب یہ تحریریں اس کورئیر کے رشتے دار نے 18 لاکھ ڈالرز میں فروخت کیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں