اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے آنے کے بعد نجکاری کمیشن بورڈ کے پہلے اجلاس میں نجکاری ایجنڈے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اور پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) سمیت دیگر کمپنیوں کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جن 34 سرکاری اداروں کو نکالنے کی حتمی فہرست کابینہ کی نجکاری کمیٹی (سی سی او پی) کو آج پیش کی جائے گی، اس فہرست میں قومی ایئرلائن، اسٹیل ملز اور ریاست کے زیر انتظام چلنے والے دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو کو فوری برطرف کرنے کی تجویز

اس حوالے سے بورڈ اجلاس میں موجود باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چیئرمین نجکاری کمیشن محمد میاں سومرو کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں نجکاری پروگرام کا جائزہ لیا گیا اور فہرست کو حتمی شکل دی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے پی آئی اے، اسٹیل ملز، پاکستان ریلوے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نجکاری ایجنڈے سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم حکومت چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں( ایس ایم ایز)، فرسٹ وومن بینک اور نیشنل انشورنس کمپنی سمیت چھوٹے اداروں کے ساتھ نجکاری پروگرام شروع کرے گی۔

علاوہ ازیں قومی ایئرلائن کو دوبارہ ترقی کی جانب گامزن کرنے کے لیے پاکستان ایئرفورس کے ریٹائرڈ عہدیدار کو نیا سربراہ تعینات کردیا گیا جبکہ حکومت اسٹیل ملز کےلیے نئے منصوبہ پر غور کر رہی ہے۔

حکومت مختصر مدت پر 11 اداروں، درمیانی مدت پر 12 اداروں جبکہ باقی 11 اداروں کا طویل مدتی بنیاد پر نجکاری کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے پی آئی اے کو دوبارہ بحال کرنے اور حکومت کے 26 فیصد شیئرز کو انتظامی کنٹرول کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنر میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ پاکستان اسٹیل کے معاملے میں فیصلہ انتظامی امور سے متعلق تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے، اسٹیل ملز کے بعد پوسٹ آفس کی نجکاری کی تجویز

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران پی ٹی سی ایل میں 26 فیصد حکومتی شیئر کی تقسیم کے مقابلے میں متحدہ عرب امارات کی کمپنی اتحصلات کی انتظامیہ کی جانب سے 80 کروڑ ڈالر کی بقایا ادائیگی کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 95 فیصد پراپرٹیز پی ٹی سی ایل کے نام پر منتقل کردی گئی ہے، تاہم یو اے ای کی ٹیلی کام کمپنی سے مطالبے کے باوجود بقایا رقم ابھی تک ادا نہیں کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو درپیش سنگین معاشی مسائل کے باعث وزیر اعظم عمران خان اس معاملے کو حل کرنے کے لیے اعلیٰ سطح پر اٹھا سکتے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Oct 31, 2018 06:10pm
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں سے واحد کے ای ایس سی کو انتہائی پراسرار انداز اور پردے کے پیچھے خفیہ طریقے سے سرمایہ داروں کو بیچ دیا گیا تھا۔ اس قومی ادارے کی فروخت کے لیے ایک ایسا معاہدہ کیا گیا جو مکمل حالت میں آج تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، تاہم اس کے بعد ایک اور کمپنی ابراج نے اس کو خرید لیا اور معاہدے کی شق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کراچی کے لیے بجلی کی قیمتیں مسلسل بڑھائی جانے لگی، اسی طرح کمپنی کے اثاثے بینکوں کے پاس گروی رکھ کر کھربوں روپے قرض لیے گئے جبکہ دوسری جانب سوئی سدرن کے بھی اربوں روپے بقایاجات ہیں، ابراج نے نیا پاور پلانٹ کے لیے ایک ارب ڈالر لاگت کی منظوری حاصل کی جبکہ اسی طرح کا ایک اور پلانٹ اسی علاقے میں نئی کمپنی نے 70 کروڑ ڈالر میں لگایا گیا، یہ سیدھا سیدھا 30 ارب روپے کی منی لانڈرنگ تھی، فروخت پر پابندی کے باوجود ابراج چین کی کمپنی کو فروخت کرکے بھاگناچاہتی ہے، انھوں نے نواز شریف کو مبینہ طور پر 2 ارب کی پیشکش کی تھی،دوسری جانب پی ٹی آئی کی انتخابی فنڈنگ بھی کی۔ حکومت کسی صورت غیرقانونی کام میں سہولت کار نہ بنے۔ اتصالات سے بھی 80 کروڑ ڈالر وصول کیے جائیں۔