اسلام آباد: قومی اسمبلی میں موجود اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی جماعتوں نے پاکستان پوسٹ کی نجکاری کے لیے پیش کی جانے والی تجاویز کو مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دورِ اقتدار کے 5 سال دو ماہ بعد مکمل ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری کا منصوبہ منظور

قومی اسمبلی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے معاملے پر اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے مابین زبردست تلخ کلامی دیکھنے میں آئی اور ساتھ ہی پاکستان پوسٹ کی نجکاری کے لیے تجاویز پیش کی گئیں جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) پر تالے ڈالنے کی بات پر اسمبلی سے واک آوٹ کیا۔

توجہ دلاؤ نوٹس میں پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی، ڈاکٹر شیریں مزاری، ویمن ونگ کی مرکزی صدر منزہ حسن، لال چند ملہھی، ساجدہ بیگم نے پاکستان پوسٹ کی نجکاری کا مسئلہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ قومی اخبارات میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے لیے اشتہارات شائع ہوئے جس میں سرکاری مالیاتی اثاثوں کی نجکاری کے بارے میں معلومات درج تھیں، جو عوامی سطح پر تحفظات کا باعث بنے۔

ڈاکٹر علوی نے کہا کہ ’ہم جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت، پاکستان پوسٹ آفس کو فروخت کرنے میں کیوں اتنی جلد بازی کا مظاہرہ کررہی ہے جو قومی خزانے کو فائدہ ہی پہنچا رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری 15 اپریل سے قبل مکمل ہوگی، وفاقی وزیر نجکاری

انہوں نے مزید کہا کہ ’حکمراں جماعت پاکستان پوسٹ کو ایک ماہ میں پرائیوٹائیز کرنے کی خواہش مند ہے جبکہ قانونی تقاضے اور تکنیکی شرائط کو قطعی نظر انداز کیا جارہا ہے جبکہ ملک بھر میں پاکستان پوسٹ کے ہزاروں ذیلی اداروں کے فنانشنل آڈٹ بھی ایک ماہ میں ممکن نہیں ہو سکتے‘۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی پر زور دیا کہ مطلوبہ مسئلے کو متعلقہ قائمہ کو بحث کے لیے پیش کیا جائے۔

ساجدہ بیگم نے کہا کہ ’ایمریٹس ائیر لائن کو بنانے والی قومی ائیر لائن آج اپنے پاؤں پر نہیں کھڑی، بالکل اسی طرح پاکستان پوسٹ آفس کو بھی چینی کمپنی کو فروخت کا معاملے زیر غور ہے‘۔

پارلیمانی سیکریٹری جاوید اخلاص عباسی نے بتایا کہ پاکستان پوسٹ آفس کے تین شعبوں موبائل سروس، پارسل اینڈ لوجسٹک اور انفراسٹریکچر کی نجکاری کی تجویز زیر غور ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پوسٹ آفس کے باعث حکومت کو سالانہ 8 ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہے جس کے 97 ہزار ملازمین ہیں اور حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پاکستان پوسٹ آفس کے تین شعبوں کو خریدنے والی کمپنی سالانہ 7 ارب روپے فراہم کرے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت کے پاس پی آئی اے کی نجکاری کا مینڈیٹ نہیں، عمران خان

مسلم لیگ کے رہنما (ر) کیپٹن صفدر اور عبدالمنان اور پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی اور شہریار آفریدی کے مابین اس وقت سخت تلخ کلامی ہوئی جب پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ ’نااہل نوازشریف ہی ملک میں تمام مسائل کی بنیادی جڑ ہیں‘۔

بجلی کی لوڈشیڈنگ پر حکمراں جماعت کے رہنماؤں اور اپوزیشن اراکین اسمبلی کے مابین لفظی تکرار بھی ہوئی۔

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیرعلی نے دعویٰ کیا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ صرف ان علاقوں میں جاری ہے جہاں لائن لاسز کی شرح 30 فیصد سے زائد ہے اور بجلی کی لوڈشیڈنگ بھاری لائن لاسز کی وجہ سے جاری رہے گی۔


یہ خبر 16 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں