لاہور: پولیس کا کہنا ہے کہ جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ مجرمان کے پکڑے جانے کے باوجود ان کا پوسٹ مارٹم نہ ہونے کی وجہ سے کمزور ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قتل کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسران کا کہنا تھا کہ قتل کی وجوہات جاننے اور عدالت میں مقدمہ چلانے کے لیے تفتیشی عمل میں پوسٹ مارٹم بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق کے اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ ’شریعت کسی مسلمان کی لاش کے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دیتی‘، جس پر راولپنڈی کے سیشن جج نے پولیس کو لاش اہلِ خانہ کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’مولانا سمیع الحق ہسپتال جانے سے ایک گھنٹہ قبل دم توڑ چکے تھے‘

اس سلسلے میں کچھ سینئر پولیس افسران نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قانون کے مطابق کسی بھی غیر فطری موت (قتل) کی وجوہات جاننے کے لیے پوسٹ مارٹم کا ہونا ضروری ہے کیوں کہ یہ نہ ہونے کی صورت میں مقدمہ کمزور اور قاتل کو شک کا فائدہ پہنچتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی چیئر پرسن بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد یہ راولپنڈی میں کسی اہم شخصیت کا دوسرا قتل ہے۔

بے نظیر قتل کیس میں پوسٹ مارٹم کے معاملے پر راولپنڈی کے سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور ان کے ساتھی کے خلاف ’ثبوتوں کو مٹانے‘ کے الزام پر مجرمانہ تحقیقات کی گئیں اور بعدازاں دونوں پولیس افسران کو عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد جیل بھیج دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: مولانا سمیع الحق کے قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری

سینیئر پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے بغیر جرم ثابت کرنا تقریباً ناممکن ہے جس میں ماہرین قتل کی اصل وجوہات کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔

ایک اور پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کسی بھی غیر فطری موت میں بہترین ثبوت ہے جو عدالت میں ماہرین کی رائے کے طور پر بطور ثبوت پیش کیا جاتا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر مجرمانہ مقدمے میں 2 چیزیں ہوتی ہیں ایک شواہد پیش کرنا اور دوسرا گواہان کے بیانات۔

اسی ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے ایک اور پولیس افسر نے مختلف رائے دی، ان کا کہنا تھا کہ اگر مدعی متعلقہ مجسٹریٹ سے اجازت حاصل کرلیں تو قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ پوسٹ مارٹم نہ کروایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’مولانا سمیع الحق کے قتل میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اہلِ خانہ پوسٹ مارٹم نہ کروانا چاہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اس سلسلے میں مزید کارروائی نہیں کرنا چاہتے نتیجتاً کیس کی تحقیقات کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اس سلسلے میں پولیس کے ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کے کیس میں قتل کی وجہ بہت واضح ہے اور پولیس نے زخموں کی تصاویر بھی لی ہوں گی جو جرم کے اطلاق کے لیے کافی ہے لیکن اس کے باوجود اگر وکیل اچھا ہو تو ملزم کو عدالت میں شک کا فائدہ مل سکتا ہے۔

ایک اور افسر کا کہنا تھا کہ اس بارے میں وضاحت کی ضرورت نہیں یہ اہلِ خانہ کی مرضی کا معاملہ نہیں بلکہ ریاست کی کمزوری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں