محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے معروف عالم دین مولانا سمیع الحق کے قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ادارے نے فرانزک لیبارٹری کے ساتھ مل کر موقع سے شواہد محفوظ کرلیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق پر حملہ تقریباً ساڑھے 6 بجے کیا گیا جب وہ راولپنڈی میں بحریہ ٹاؤن کے سفاری ولاز میں اپنی رہائش گاہ پر اکیلے تھے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق

انہوں نے بتایا کہ معروف عالم دین کے ملازم گھر سے سودا سلف لینے کے لیے باہر گئے تھے، جب وہ واپس آئے تو مولانا کو زخمی حالت میں دیکھ کر ہسپتال لے کر گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مولانا سمیع الحق پر حملے میں صرف چاقو کا استعمال کیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی ترجمان کا کہنا تھا کہ جائے وقوع کو سیل کرکے شواہد کو محفوظ کرلیا گیا ہے جس سے تفتیش کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق کون تھے؟

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے واقع کی مذمت کرتے ہوئے اس کی فوری تحقیقات کا حکم جاری کیا۔

مولانا کے قتل پر ملک کی تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں اور سماجی رہنماؤں نے مذمتی بیانات جاری کرتے ہوئے واقع میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ مولانا سمیع الحق مدرسہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم تھے جبکہ وہ پاکستان کے ایوان بالا کے رکن بھی رہ چکے تھے۔

مزید پڑھیں: صدر، وزیر اعظم, آرمی چیف کی مولانا سمیع الحق کے قتل کی مذمت

افغان طالبان سے مذاکرات میں ان کا کردار ہمیشہ اہم رہا کیونکہ افغان طالبان کے کئی رہنما ان کے شاگرد رہے تھے، اسی وجہ سے ان پر مولانا سمیع الحق کا بہت حد تک اثر مانا جاتا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا سمیع الحق کی نماز جنازہ کل دوپہر 2 بجے ادا کی جائے گی اور ان کی تدفین آبائی گاؤں میں کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں