آسٹریلیا: چاقو بردار کے حملے میں ایک شخص ہلاک، 2 زخمی

09 نومبر 2018
میلبورن میں چاقو بردار شخص کے حملے کے بعد  تحقیقات جاری ہیں — فوٹو : اے ایف پی
میلبورن میں چاقو بردار شخص کے حملے کے بعد تحقیقات جاری ہیں — فوٹو : اے ایف پی

آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں چاقو بردار شخص کے حملے میں ایک شخص ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ صومالیہ سے تعلق رکھنے والے ایک پناہ گزین نے تیز دھار چاقو سے حملہ کرکے ایک شخص کو ہلاک جبکہ 2 کو زخمی کردیا۔

پولیس نے بتایا کہ نامعلوم شخص گیس سے بھری بوتلوں کا ٹرک لے کر میلبورن سے گزر رہا تھا کہ اس نے اچانک ٹرک کو آگ لگادی اور اتر کر راہ گیروں پر چاقو سے حملہ کردیا۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا میں پاکستانی طالبعلم پر نسل پرستوں کا حملہ، ناک توڑ دی

پولیس افسران نے حملہ آور کو روکنے کے لیے اس کے سینے میں فائر کیا جس سے وہ شدید زخمی ہوا اور ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

کاؤنٹر ٹیرارزم پولیس اور انٹیلی جنس حکام حادثے کی تحقیقات کر رہے ہیں لیکن کہا جارہا ہے کہ انٹیلی جنس سروسز حملہ آور سے واقف تھیں۔

حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم 'داعش' نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا میں پاکستانی نوجوان قتل

حادثے کی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ جب پولیس نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی تو اس نے پولیس اہلکاروں پر بھی چاقو سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 2 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

اس موقع پر عوامی مجمع میں شامل 2 افراد نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس کی مدد کرنے کی کوشش کی تاہم وہ بھی کارگر ثابت نہ ہوئی اور آخر کار ایک پولیس افسر نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے حملہ آور کے سینے میں گولی مار دی۔

حملہ آور کے چاقو سے زخمی ہونے والے دونوں پولیس افسران کا علاج جاری ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

وکٹوریہ پولیس چیف کمشنر گراہم ایشٹن نے کہا کہ ’ہم اس حملے کو دہشت گردی کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ 'پولیس حملہ آور کو مختلف خاندانی روابط کے ذریعے جانتی تھی۔'

مزید پڑھیں: آسٹریلیا: طیارہ دریا میں گر کر تباہ، 6 جاں بحق

نامعلوم حملہ آور کا تعلق میلبورن کے شمال مغربی مضافاتی علاقے سے تھا اور وہ 1990 میں خانہ جنگی کے دوران صومالیہ سے آسٹریلیا آیا تھا۔

گراہم ایشٹن نے واقعے کی مزید تفصیلات بتانے سے انکار کیا لیکن حکام کو ان سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا کہ جب انٹیلی جنس سروس حملہ آور کو پہچانتی تھیں تو وہ حملہ کرنے میں کیسے کامیاب ہوا۔

خیال رہے کہ آج ہونے والا حملہ قتل کے جرم میں گرفتار 28 سالہ جیمز گارگاسولاس کے واقعے سے مماثلت رکھتا ہے جس نے 2017 میں اسی علاقے میں گاڑی کی ٹکر سے 6 افراد کو قتل کردیا تھا۔

اسٹیٹ پریمیئر ڈینیئل اینڈریوز نے اس حملے کو 'شیطانی' قرار دیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ شہر اس طرح کے حملوں کے آگے سر نہیں جھکائے گا۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ چند سالوں میں آسٹریلیا ایک درجن سے زائد دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنا ہے جن میں سے کچھ کامیاب بھی ہوئے ہیں، لیکن آج ہونے والے حملے نے پناہ گزینوں سے متعلق جاری بحث کو بڑھا دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں