سڈنی: آسٹریلیا کے ایک پیٹرول اسٹیشن پر کام کرنے والے پاکستانی نوجوان کو چاقو کے وار کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 29 سالہ پاکستانی شہری جمعرات (6 اپریل) کو رات گئے مبینہ طور پر 15 سے 16 سال کی عمر کے دو لڑکوں کے حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوا۔

پولیس کا خیال ہے کہ دونوں لڑکوں کو تعلق کوئین بیان کے علاقے سے ہے، جہاں مذکورہ پیٹرول پمپ واقع تھا۔

دونوں لڑکوں نے پاکستانی نوجوان کو ہلاک کرنے کے علاوہ مبینہ طور پر ایک اور شخص کے پیٹ میں چاقو مارا، ایک شخص پر لوہے کی سلاخ سے حملہ کیا جبکہ ایک کو شراب کی بوتل دے ماری۔

رپورٹس کے مطابق دونوں حملہ آور لڑکوں کو نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے گرفتار کرلیا۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم میلکولم ٹرن بال نے اس حملے کو 'افسوس ناک' قرار دیا۔

دوسری جانب مونارو کے مقامی پولیس کمانڈر سپرنٹنڈنٹ روڈ اسمتھ نے صحافیوں سے بات چیت میں بتایا، 'یہ کہنے کی ضرورت نہیں لیکن یہ واقعہ اس سے زیادہ سنگین نہیں ہوسکتا تھا'۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا سے آنے والا نوجوان کراچی میں قتل

سڈنی مارننگ ہیرالڈ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گرفتار حملہ آوروں میں سے ایک کی والدہ کا خیال ہے کہ حالیہ دنوں میں ان کے بیٹے کی برین واشنگ کی گئی، تاہم پولیس کو لڑکوں کے مذہبی انتہاپسندوں سے روابط کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

آسٹریلیا میں پاکستانی ہائی کمشنر نائلہ چوہان نے چینل ایس بی ایس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول نوجوان آسٹریلیا میں گذشتہ 8 برس سے رہائش پذیر تھا۔

نائلہ چوہان نے بتایا کہ پاکستانی نوجوان کے 4 بھائی ہیں، آسٹریلیا میں وہ تنہا رہ رہا تھا جبکہ کراچی میں موجود مقتول کے اہلخانہ سے رابطے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ فی الوقت وہ حملے کے مقاصد کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کمیونٹی اس حوالے سے تحفظات کا شکار ہے اور اس قتل پر غم میں ڈوبی ہوئی ہے۔

نائلہ چوہان نے مزید بتایا کہ پاکستانی قونصل خانے کے عملے کو کینبرا میں رہائش پذیر پاکستانی کمیونٹی میں بھیجا گیا تاکہ وہ مقتول کے دوستوں سے معلومات حاصل کرسکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں