چلی: سابق آرمی چیف کو 15 شہریوں کے قتل کے جرم میں سزا

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2018
—فوٹو:بشکریہ ڈیاریویو چلی
—فوٹو:بشکریہ ڈیاریویو چلی

چلی کے ایک جج نے سابق آرمی چیف کو جنرل آگسٹو پنوشے کی فوجی حکومت کے پہلے دور میں 15 افراد کے قتل کی سازش کے جرم میں سزا سنا دی۔

گارجین کی رپورٹ کے مطابق جوآن ایمیلیو شیئرے کو تفتیشی مجسٹریٹ کی انکوائری مکمل ہوتے ہی نظربندی کے ایک روز بعد عدالت نے 3 سال کے لیے جیل بھیج دیا۔

چلی کے سابق آمر جنرل پنوشے کی جانب سے 1973 میں اس وقت کے صدر سلواڈور کی حکومت ختم کر کے عنان حکومت سنبھالنے کے بعد سابق آرمی چیف کو ملنے والی سزا اب تک کا سب سے بڑا فیصلہ ہے۔

جوآن ایمیلیو شیئرے 1990 میں آمریت سے جمہوریت کی جانب منتقلی کے دوران قومی سطح پر ایک نمایاں شخصیت بن گئے تھے اور 2002 سے 2006 کے دوران مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے فوج کی ماضی کی غلطیوں کو معاف کرنے کا مطالبہ کرنے والے پہلے فوجی سربراہ بن گئے تھے۔

ان کا دور چلی کی تاریخ کے بدنام زمانہ ‘کاروان آف ڈیتھ’ ملٹری کمیٹی کے حوالے سے تفتیش کے زیر اثر رہا جس نے ملک میں فوجی حکومت قائم کرنے، لوگوں کے قتل اور بائیں بازوں کے افراد کے قتل کے احکامات صادر کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کو تھپڑ مارنے والی لڑکی اور والدہ پرفردجرم عائد

عدالت کے اس فیصلے نے جنرل پنوشے کی آمریت کے دوران ملک میں پامال ہونے والے انسانی حقوق کی یاد تازہ کردی ہے جس میں ایک ہزار سے زائد سابق ایجنٹس، فوجی اور ان کے سہولت کار ملوث تھے۔

خیال رہے کہ پنوشے 2006 میں انتقال کرگئے تھے لیکن ان کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر کوئی سزا نہیں سنائی گئی۔

چلی کی اپیل کورٹ نے جج ماریو کیروزا کو انوسٹی گیشن عمل کی سبراہی کے لیے مقرر کیا تھا جن کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف کو ملنے والی سزا کے بعد چلی میں اب ‘انصاف برابری کی بنیاد پر بحال ہوچکا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک وسیع اور گمبھیر تفتیش تھی کیونکہ ہمیں ان جرائم میں ملوث افراد کی جانب سے تعاون نہیں کیا جارہا تھا’۔

مزید پڑھیں:چلی: بچوں کے ساتھ ریپ میں ملوث 3 پادریوں کا استعفیٰ منظور

سزاپانے والے چلی کے سابق آرمی چیف جب پنوشے نے سلواڈور کی حکومت کا تختپ الٹ کر اپنی حکمرانی کا آغاز کیا تھا تو سنتیاگو کے شمال میں 290 میل پر پھیلے ہوئے ساحلی شہر لا سرینا کے انفنٹری رجمنٹ کے کمانڈر تھے۔

فوجی سربراہ کے ملک میں قبضے کے بعد ستمبر 1973 میں اسی شہر میں چلی کی فوج کے بدنام زمانہ ڈیتھ کاروان کے احکامات پر ماتحت افسروں نے 15 افراد کو قتل کیا تھا۔

دوسری جانب اسی عدالت نے ایک اور فوجی کمانڈر اریسٹو لیپوسٹول کو قتل کے کئی مقدمات میں 15 سال کی قید سنا دی ہے۔

واضح رہے کہ 1973 سے 1990 کے دوران پنوشے کی آمریت میں 3 ہزار 200 افراد کو مارا گیا تھا اور مزید 28 ہزار افراد کو ریاستی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں