اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ مقدمات میں سابق وزیر اسد عمر کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈسٹرک اینڈ سیشن جج شبیر بھٹی نے تھانہ ترنول میں درج 9 مئی کے مقدمات کی سماعت کی، اسد عمر اور پاکستان تحریک انصاف کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران وکیل آمنہ علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر قیادت کے خلاف کوئی ثبوت یا چالان میں ایما کا الزام موجود نہیں، اسد عمر کی حد تک درخواست بریت پر دلائل ہوچکے ہیں۔

اس پر جج شبیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ اسد عمر کی حد تک بریت کی درخواست پر آرڈر کروں گا۔

پی ٹی آئی کے وکیل سردار مصروف نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی استدعا کی جس پر جج نے دریافت کیا کہ کیا عمران خان کی بریت کی درخواست دائر ہوئی ہے؟

وکیل نے بتایا کہ ان کی بریت کی درخواست دائر نہیں ہوئی، پروڈکشن کی درخواستیں دائر ہوئی ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے اسد عمر کی درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

پسِ منظر

یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں