اسرائیلی فوج کو تھپڑ مارنے والی لڑکی اور والدہ پرفردجرم عائد

اپ ڈیٹ 03 اگست 2018
عھد تمیمی اور ان کی والدہ پرمجموعی طور پر 17 فرد جرم عائد کی گئیں—فوٹو: ہارٹز
عھد تمیمی اور ان کی والدہ پرمجموعی طور پر 17 فرد جرم عائد کی گئیں—فوٹو: ہارٹز

اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے 2 ہفتے قبل اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے اور انہیں گالیاں دینے والی جواں سالہ لڑکی اور اس کی والدہ پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے اس بات کا بھی عندیہ دیا ہے کہ ان کے خاندان کے مزید افراد پر بھی فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔

اسرائیل کی فوجی عدالت نے 16 سالہ عھد تمیمی اور ان کی والدہ نیرمان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا کہ عھد تمیمی کا ساتھ دینے والی ان کی کزن 20 سالہ نور پر بھی فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔

اسرائیلی خبر رساں ادارے ’ہارٹز‘ کے مطابق فوجی عدالت نے عھد تمیمی اور اس کی والدہ کو مزید کچھ دنوں تک فوجی حراست میں رکھنے کا حکم دیتے ہوئے 20 سالہ نور کو آزاد کرنے کا حکم دیا، تاہم اسے بھی 24 گھنٹے بعد رہا کیا جائے گا۔

اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق عدالتی کارروائی کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ 16 عھد تمیمی پراسرائیلی فوجیوں کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے، انہیں دھکیلنے، ان پر تشدد کرنے، انہیں گالیاں دینے اور انہیں تھپڑ مارنے جیسے فرد جرم عائد کی گئیں۔

عھد تمیمی پر مجموعی طور پر 12 الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئیں، جب کہ ان کی والدہ نیرمان پر بھی 5 مختلف الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئیں۔

اگر ان پر الزامات ثابت ہوئے تو انہیں سخت سزاؤں اور قید کا سامنا بھی کر پڑ سکتا ہے، جب کہ ان کا مقدمہ کئی ماہ تک عدالت میں چل سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج پرپتھرپھینکے کے الزام میں گرفتار فلسطینی نوجوان رہا

عھد تمیمی کی والدہ پر واقعے کی ویڈیو کو فیس بک پر براہ راست چلانے، بیٹی کا ساتھ دینے، دہشت گردی اور جرائم کے لیے لوگوں کو اکسانے سمیت پرانے الزامات کے تحت بھی فردم جرم عائد کی گئی۔

عھد تمیمی کی والدہ پر گزشتہ برس ایک خاتون اسرائیلی پولیس اہلکار کو قتل کرنے کے لیے لوگوں کو اکسانے اور دہشت گردی پھیلانے کے الزامات کے تحت بھی فرد جرم عائد کی گئی۔

ہارٹز کے مطابق احمد تمیمی کی والدہ پر 7 مئی سے 7 جون 2017 کے دوران مختلف واقعات کے تحت بھی الزامات عائد کرکے فرد جردم عائد کی گئی۔

عھد تمیمی کی والدہ پر جون 2017 میں اسرائیلی خاتون پولیس اہلکار ہداس ملکا کو قتل کرنے کے لیے لوگوں کو اکسانے کے الزام میں بھی فرد جرم عائد کی گئی۔

ان پر الزام تھا کہ انہوں نے خاتون پولیس اہلکار کو قتل کرنے کے لیے فیس بک پر پوسٹ کی، جس میں لکھا کہ اس خاتون اہلکار کی وجہ سے تین فلسطینی جاں بحق ہوئے، کوئی ہے جو اسے منطقی انجام تک پہنچائے۔

فوجی عدالتی کارروائی کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ 16 سالہ عھد تمیمی نے اسرائیلی فوجیوں پر نہ صرف تشدد کیا، بلکہ انہیں نازی جرمن دہشت گردوں سے تشبیہ دیتے ہوئے انہیں ’کتا‘ بھی کہا۔

فوجی عدالت نے عھد تمیمی کی 20 سالہ کزن کو آزاد کرنے کا حکم دیا، تاہم عدالت نے اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ ان پر بھی فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب تینوں فلسطینی خواتین کی وکیل نے ہارٹز کو بتایا کہ فوجی عدالت نے ان کے مؤکلوں پر غیر قانونی طور پر فرد جرم عائد کی۔

مزید پڑھیں: 12 سالہ فلسطینی بچی کی رہائی

ان کی وکیل نے دعویٰ کیا کہ تینوں خواتین کے خلاف کوئی بھی مقدمہ درج نہیں کیا گیا، اور نہ ہی ان کے خلاف کسی نے تحریری طور پر کوئی شکایت درج کروائی، لیکن اس کے باوجود عدالت نے ان پر فرد جرم عائد کی۔

خیال رہے کہ تینوں فلسطینی خواتین کو اسرائیلی فوج نے 15 دسمبر 2017 کے بعد اس وقت گرفتار کیا، جب ان کی جانب سے فیس بک پر نشر کی گئی لائیو ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہوئی۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عھد تمیمی اپنی کزن نور کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ انتہائی جذباتی انداز میں بات کر رہی ہیں۔

ویڈیو میں جواں سالہ عھد تمیمی کو ایک اسرائیلی اہلکار کو تھپڑ مارتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

اگرچہ اس واقعے کی اصل ویڈیو کو فیس بک سے ہٹادیا گیا ہے، تاہم کئی لوگوں نے اس واقعے کی ویڈیو کو ڈاؤن لوڈ کرکے مختلف انٹرنیٹ ویب سائٹس پر جاری کردیا۔

ویڈیو میں عھد تمیمی اور اس کی کزن کو اپنے گاؤں نبی صالح کی ایک گلی میں الجھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں