اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے جولائی 2018 کے انتخابات میں کیے جانے والے اخراجات کی تفصیلات ابھی تک جمع نہیں کرائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا کہ ’تحریک لبیک پاکستان نے 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن انہوں نے ابھی تک اپنی انتخابی مہم کے اخراجات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دیں‘۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر ایس ایچ او سے 2 روز میں رپورٹ طلب

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران ای سی پی کی جانب سے تحریک لبیک کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا اور سندھ اسمبلی کی 3 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

یاد رہے کہ 11 اکتوبر کو کیس کی ہونے والی آخری سماعت میں جسٹس مشیر عالم پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ وہ جواب جمع کرائیں جس کے تحت ٹی ایل پی کو بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔

عدالت کے حکم پر اپنے جواب میں الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ انتخابی مہم کی تفصیلات جمع نہ کرانے والی تمام سیاسی جماعتوں کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ اگر وہ ان ہدایات پر عمل نہیں کرتے تو ان کے انتخابی نشانات روک لیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں کے لیے ضروری تھا کہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 211 کے تحت مالی سال کے اختتام کے 60 روز کے اندر الیکشن کمیشن کو ان افراد کی فہرست جمع کرائیں جنہوں نے انتخابی مہم کے درمیان ایک لاکھ روپے کے برابر عطیات دیئے یا تعاون کیا۔

جواب میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے بیانات کے مطابق اکاؤنٹس چارڈر اکاؤنٹنٹ سے آڈٹ کرائے جاتے ہیں، جس میں سالانہ آمدن اور اخراجات، فنڈز اور اثاثوں کے ذرائع کے بارے بتایا جاتا ہے۔

عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں بتایا کہ ای سی پی نے سیاسی جماعتوں، سیاسی امیدوار اور پولینگ ایجنٹس کے لیے انتخابی ایکٹ کی دفعہ 233 کے تحت ضابطہ اخلاق تیار کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ انتخابی ایکٹ کے نفاذ کے بعد الیکشن سے متعلق تمام قوانین سیاسی جماعتوں کے آرڈر 2002 اور سیاسی جماعتوں کے قوانین 2002 کو منسوخ کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد انتظامیہ نے'ٹی ایل پی' رہنماؤں کی گرفتاری کےاحکامات واپس لےلیے

اس کے علاوہ الیکشن ایکٹ کی شق 202(4) کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنی جماعت کے 2 ہزار اراکین کی شناختی کارڈ کی نقل اور 2 لاکھ روپے اندراج کی فیس کے طور پر جمع کرائیں۔

تاہم جواب میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی نے متعلقہ دستاویزات 8 جنوری 2018 کو جمع کرائے۔

جواب میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک لبیک یارسول اللہ کے نام سے پارٹی کی رجسٹریشن پر اعتراض اٹھایا گیا اور بعد میں اسے تحریک لبیک پاکستان کے نام سے تسلیم کیا گیا،جسے بعد میں پارٹی نے بھی منظور کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں