کراچی کے علاقے کورنگی میں پتنگ کی ڈور سے 5 سالہ بچہ ہلاک ہوگیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ کورنگی نمبر 3 میں 5 سالہ عالیان آصف پینگ کی دوڑ گلے پر پھر جانے سے شدید زخمی ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پتنگ بازی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع

انہوں نے بتایا کہ علیان آصف کو طبی امداد کے لیے پہلے نجی ہسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔

بعدازاں جے پی ایم سی کے ڈاکٹرز نے بچے کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

جے پی ایم سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ خون زیادہ بہہ جانے کی وجہ سے بچے کی موت واقع ہوئی۔

اسی دوران کورنگی اور عوامی کالونی پولیس اسٹیشن کے مابین ’تھانہ کی حددو‘ کا تنازع کھڑا ہو گیا جس کے باعث واقعہ سے متعلق مزید معلومات حاصل نہیں کی جا سکی۔

مزیدپڑھیں: راولپنڈی : پتنگ بازی نے 4 سالہ بچی کی جان لے لی

واضح رہے کہ رواں برس اگست میں شریف آباد میں پتنگ کی ڈور سے 10 سالہ بچی ہلاک ہوگئی تھی۔

پولیس کے مطابق 10 سالہ بچی طیبہ افضال سر شاہ سلیمان روڈ پر اپنے والد کے ساتھ موٹر سائیکل پر جا رہی تھی کہ ایک پتنگ کی ڈور اس کے گلے سے ٹکرائی۔

ان کا کہنا تھا کہ بچی کو فوری طور پر عباسی شہید ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے اس کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

بچی کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ بچی کو ہسپتال لے کر جانے والی ایمبولینس لیاقت آباد کے علاقے میں غیر قانونی طور پر سڑک پر مویشیوں کی فروخت کیہے جانے کی وجہ سے ٹریفک میں پھنس گئی تھی جس کی وجہ سے اسے ہسپتال لے جانے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں پتنگ کی ڈور نے دوزندگیوں کا خاتمہ کردیا

انہوں نے لاہور کی طرح کراچی میں بھی اس طرح کی خطرناک پتنگوں کی ڈور بنانے والے افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں پتنگ کی ڈور کی وجہ سے ہر سال کئی افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

اس ہی سلسلے میں رواں سال مارچ کے مہینے میں پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما تیمورمسعود نے پتنگ بازی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرائی تھی۔

قرارداد میں ان کا کہنا تھا کہ پتنگ کی قاتل ڈور بنانے کے متعدد کارخانوں کے بارے میں لاہور پولیس کو علم ہے لیکن وہ کارروائی کرنے سے قاصر ہیں۔

قرارداد میں تجویز پیش کی گئی کہ اس خونی کھیل کو ختم کرنے کے لیے پولیس کو ہر علاقے کے چئیرمن اور کونسلر کی مدد لینی چاہیے اور حکومت پاکستان کو ایسی ڈور بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں