اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کی تمام قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینز کے یک طرفہ اعلان سے قبل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین کے معاملے پر ایک مرتبہ پھر تمام پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارٹی نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اور وزیر دفاع پرویز خٹک کو تمام پارلیمانی لیڈر سے مشاورت کر کے اس معاملے کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچانے کا ذمہ دیا ہے کیوں کہ ابھی تک کمیٹیوں کی تشکیل نہ ہونے کے سبب پارلیمانی امور متاثر ہورہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اسپیکر اسمبلی کو اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی کے بغیر ہی کمیٹیاں تشکیل دے دینی چاہیے ’تا کہ کسی کو پارلیمنٹ کو یرغمال بنانے کا موقع نہ دیا جاسکے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کی پیشکش مسترد کردی

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ اسپکر قومی اسمبلی پر منحصر ہے کہ وہ موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات اٹھاتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسپیکر اسمبلی کو پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے معاملے پر رسہ کشی کی وجہ سے کمیٹیاں تشکیل دینے کے لیے مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔

اس سلسلے میں اپوزیشن کی جانب سے دھمکی دی جاچکی ہے کہ اگر مذکورہ چیئرمین شپ روایت کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کو نہیں دی گئی تو اپوزیشن جماعتیں تمام کمیٹیوں کا بائیکاٹ کریں گی۔

اس بارے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر بھی 2 رائے پائی جاتی ہیں جس میں ایک گروپ پی اے سی کی سربراہی شہباز شریف کو دینے کا حامی ہے تو پارٹی میں دوسرا حاوی گروہ جس میں فواد چوہدری بھی شامل ہیں اس کا سخت مخالف ہے۔

مزید پڑھیں: ‘پی اے سی کی سربراہی اپوزیشن کو دینا لومڑی کو ڈربے کی رکھوالی کے مترادف‘

پارٹی میں اس اختلافِ رائے کے سبب وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے کے حتمی نتیجے کو فی الحال موخر کر رکھا ہے۔

تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ کزشتہ ماہ ہونے والے پارٹی اجلاس میں وزیر اعظم نے اس چیئرمین شپ کے معاملے پر اراکین کی رائے جاننے کے لیے رائے شماری کروائی تھی جس میں اکثریت اس عہدے کو شہباز شریف کو دینے کی مخالف تھی۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کا کہنا تھا کہ اسپیکر اسمبلی نے ملاقات کے دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ شہباز شریف کو دینے پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا لیکن بعد میں وہ پارٹی کی مخالفت کی وجہ سے اس وعدے سے دستبردار ہوگئے۔

خیال رہے کہ اسپیکر اسمبلی قائد ایوان (وزیراعظم) کے انتخاب کے بعد 30 دن کے اندر تمام قائمہ کمیٹیاں تشکیل دینے کے پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ نامزد

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت پر اس حوالے سے کوئی پابندی نہیں کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعت کو ہی دی جائے۔

اس راویت پر صرف گزشتہ 10 سال سے عمل کیا جارہا ہے کہ مذکورہ عہدہ اپوزیشن جماعت کے پارلیمانی لیڈر کو دیا جاتا ہے تاکہ حکومتی معاملات میں شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں