اسلام آباد: حکومت سے معاہدے کے تحت مرکزی اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کی 9 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ حاصل کرے گی، جبکہ پارٹی نے شہباز شریف کو پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین نامزد کیا ہے۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعت کو دینے پر عدم رضامندی کا اظہار کیا ہے اور وہ اس کی سربراہی اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے تاکہ کمیٹی، مسلم لیگ (ن) کی سابقہ دور حکومت کے اخراجات اور ریونیو کا آڈٹ کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ نامزد

اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن جماعت پی اے سی کی سربراہی چاہتی ہے اور اس ضمن میں اس نے باقاعدہ اسپیکر سے درخواست بھی کی ہے، تاہم حکومت نے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی اپنے فیصلے کا اعلان کرے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو پی اے سی کا چیئرمین مقرر کرنا ایسا ہی ہے جیسے لومڑی کو مرغی کے ڈربے کا چوکیدار لگادیا جائے‘۔

اس سے قبل ڈان سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارٹی نے 9 قائمہ کمیٹیوں کے لیے ناموں کا انتخاب کر لیا۔

مزید پڑھیں: ’پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بد عنوانی کے خاتمے میں بے بس‘

واضح رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ کی اعلیٰ ترین کمیٹی ہے جو حکومت کے اخراجات اور ریونیو کے آڈٹ پر نظر رکھتی ہے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے ایوان زیریں کی قائمہ اور فنکشنل کمیٹیاں تاحال تشکیل نہیں دی گئی ہیں، جن میں سیاسی جماعتوں کو اسمبلی میں اپنی نشستوں کے تناسب سے نمائندگی اور چیئرمین شپ ملتی ہی۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ پارلیمنٹ کی روایت کے مطابق حکومت پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعت کو دے جبکہ پارٹی نے شہباز شریف کو پی اے سی کی سربراہی کے لیے نامزد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: کرپٹ افسران کو فارغ کرنیکی ہدایت

واضح رہے کہ مئی 2006 میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے میثاق جمہوریت پر دستخط کرتے ہوئے آمادگی کا اظہار کیا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ متعلقہ اسمبلیوں کی اپوزیشن لیڈر کے پاس ہوگی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی وفد نے حال ہی میں قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات میں نئی کمیٹیوں کی تشکیل پر زور دیا اور پارلیمانی روایت کے مطابق پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ قومی اسمبلی اسپیکر نے بھی پی اے سی کی سربراہی کے لیے اپوزیشن لیڈر کے حق میں خواہش کا اظہار کیا۔


یہ خبر 26 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں