اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین شپ پر تقسیم ہو گئی۔

پی ٹی آئی کا ایک دھڑا پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعتوں کو دینے کا خواہاں ہے تاہم دوسرا شدید مخالفت کررہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پارٹی کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ’دونوں دھڑوں میں اپنے اپنے موقف وزیراعظم عمران خان کے سامنے پیش کردیئے ہیں تاہم وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی امریکا سے واپسی تک معاملہ زیرالتواء رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بد عنوانی کے خاتمے میں بے بس‘

شاہ محمود قریشی تحریک انصاف کے وائس چیئرمین ہیں جو اقوام متحدہ کی 73 ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے نیویارک میں ہیں اور رواں ہفتے واپسی متوقع ہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شاہ محمود قریشی سمیت قومی اسمبلی اسپیکر اسد قیصر اور وزیردفاع پرویز خٹک بھی پی اے سی کی چیئرمین شپ پارلیمانی روایت کے مطابق اپوزیش کو دینے کے حق میں ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ وزیرخزانہ اسد عمر، وزیراطلاعات فواد چوہدری اور انسانی حقوق کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دینےکے حق میں نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے 26 ستمبر کو کہا تھا کہ’مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو پی اے سی کا چیئرمین مقرر کرنا ایسا ہی ہے جیسے لومڑی کو مرغی کے ڈربے کا چوکیدار لگادیا جائے‘۔

مزیدپڑھیں: ‘پی اے سی کی سربراہی اپوزیشن کو دینا لومڑی کو ڈربے کی رکھوالی کے مترادف‘

اپوزیش جماعتوں نےقومی اسمبلی کی 9 قائمہ کمیٹیوں اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پارلیمنٹ کی سب سے اہم پی اے سے کی سربراہی کے لیے نامزد کیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی حکومت کو پارلیمانی روایت کا پاسدار رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے حکمراں جماعت پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیش کو تفویض کرے۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے تصدیق کی کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ کے تنازع پر مختلف پارٹی رہنماؤں میں مختلف آراء ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ذاتی حیثیت میں اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعظم سے ملاقات کی اور یقین دلانے کی کوشش کی کہ ’پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن پر کوئی حق نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ نامزد

پی ٹی آئی کی حکومت نے پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعت کو دینے پر عدم رضامندی کا اظہار کیا ہے اور وہ اس کی سربراہی اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے تاکہ کمیٹی، مسلم لیگ (ن) کی سابقہ دور حکومت کے اخراجات اور ریونیو کا آڈٹ کر سکے۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہاتھا کہ پارلیمنٹ کی روایت کے مطابق حکومت پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعت کو دے جبکہ پارٹی نے شہباز شریف کو پی اے سی کی سربراہی کے لیے نامزد کیا ہے۔

واضح رہے کہ مئی 2006 میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے میثاق جمہوریت پر دستخط کرتے ہوئے آمادگی کا اظہار کیا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ متعلقہ اسمبلیوں کی اپوزیشن لیڈر کے پاس ہوگی۔

مزیدپڑھیں: ’پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بد عنوانی کے خاتمے میں بے بس‘

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ پارٹی وفد نے حال ہی میں قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات میں نئی کمیٹیوں کی تشکیل پر زور دیا اور پارلیمانی روایت کے مطابق پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ قومی اسمبلی اسپیکر نے بھی پی اے سی کی سربراہی کے لیے اپوزیشن لیڈر کے حق میں خواہش کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں