طاہر داوڑ قتل کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی سربراہ تبدیل

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2018
ایس پی طاہر خان داوڑ — فائل فوٹو
ایس پی طاہر خان داوڑ — فائل فوٹو

اسلام آباد: سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) طاہر داوڑ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے تشکیل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں تبدیلی کرتے ہوئے ایس پی انویسٹی گیشن گلفام ناصر سے جے آئی ٹی کی سربراہی واپس لے لی گئی۔

ذرائع کے مطابق مقتول ایس پی طاہر داوڑ قتل کی تفتیش کے لیے تشکیل جے آئی ٹی کی سربراہی اب ڈی آئی جی آپریشنز کریں گے۔

ڈی آئی جی آپریشنز فیصل راجہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی، ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کی ازسر نو تحقیقات کرے گی۔

مزید پڑھیں: طاہر داوڑ کے بھائی نے'جے آئی ٹی'مسترد کردی،بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ

جے آئی ٹی میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے ایک، ایک نمائندے کے علاوہ ایس ڈی پی او شالیمار اور ڈی ایس پی سی آئی ڈی بھی شامل ہیں۔

جے آئی ٹی کے دوسرے اجلاس میں طاہر خان قتل کی ازسرنو تحقیقات کا فیصلہ اور علاقے کی جیو فینسنگ اور شہر کے مختلف جگہوں پر نصب سیف سٹی کے کیمروں کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔

پہلے اجلاس میں مقتول ایس پی کے بھائی اور اہل خانہ کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ اور جی 11، ایف 10 سمیت شہر کے داخلی و خارجی راستوں کی فٹیج حاصل کرنے کے لیے سیف سٹی کو کہا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کو 45 روز میں رپورٹ جمع کروانی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سے خیبرپختونخوا میں تعینات ایس پی ’لاپتا‘

خیال رہے کہ اس سے قبل طاہر داوڑ کے اغوا پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی سربراہی ایس پی انویسٹی گیشن گلفام ناصر کر رہے تھے لیکن وہ اب طویل چھٹی پر چلے گئے تھے۔

16 نومبر کو اسلام آباد کے چیف کمشنر نے طاہر داوڑ کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایس پی پولیس انویسٹی گیشن اسلام آباد کی سربراہی میں 'جے آئی ٹی' تشکیل دی تھی۔

17 نومبر کو مقتول ایس پی کے بھائی نے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی 7 رکنی جی آئی ٹی کو مسترد کردیا تھا۔

ایس پی طاہر داوڑ کا قتل

پشاور پولیس کے دیہی سرکل کے چیف ایس پی طاہر داوڑ کو 26 اکتوبر کو اسلام آباد کے جی 10 علاقے سے اغوا کیا گیا تھا۔

13 نومبر کو ان کی لاش افغانستان کے صوبے ننگرہار کے دور دراز علاقے سے ملی جس کے ایک روز بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ تشدد زدہ لاش طاہر داوڑ کی ہے۔

2 روز کی تاخیر اور گزشتہ ہفتے جمعرات کو طویل مذاکرات کے بعد افغان حکام نے ہچکچاہٹ کے ساتھ پشاور پولیس کے افسر کی لاش ان کے ورثا کے حوالے کی تھی۔

مزید پڑھیں: ایس پی طاہر داوڑ کی لاش حوالے کرنے میں تاخیر پر پاکستان کا اظہار تشویش

طاہر داوڑ کی لاش حوالے کرنے میں تاخیر اور سرحد پر افغان حکام کے برے برتاؤ نے سفارتی سطح پر نئے تنازع کو جنم دیا اور حکومتی عہدیداران نے افغان حکام پر لاش پر سیاست کرنے کا الزام لگایا۔

بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد سے اغوا ہونے والے ایس پی طاہر خان داوڑ کی لاش افغانستان سے ملنے کے معاملے پر خیبرپختونخوا حکومت اور اسلام آباد پولیس کو فوری طور پر مشترکہ تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں