کیا آپ کا بچہ صبح جلدی نیند سے جاگ جاتا ہے؟

24 نومبر 2018
15 فیصد بچے قدرتی طور پر جلدی اٹھ جاتے ہیں لیکن اکثر و بیشتر بچوں کی جلدی آنکھ کھل جانے کی مختلف بیرونی وجوہات ہوتی ہیں
15 فیصد بچے قدرتی طور پر جلدی اٹھ جاتے ہیں لیکن اکثر و بیشتر بچوں کی جلدی آنکھ کھل جانے کی مختلف بیرونی وجوہات ہوتی ہیں

اگر آپ ایک ایسے چھوٹے بچے کے والدین ہیں جو علی الصبح نیند سے جلدی جاگ جاتا ہے تو ہمیں یقین ہے کہ آپ کو کسی قسم کے الارم سیٹ کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ہوگی۔

صبح جلدی نیند سے جاگ جانے کا مسئلہ عام طور پر نونہالوں، 12 سے 36 ماہ کے بچوں اور کچھ پری اسکول بچوں میں بھی پایا جاتا ہے۔

اگر آپ کا (6 سے 8 ماہ کا) بچہ پوری رات نیند کرتا ہے اور اسے بیچ رات دودھ پینے کی ضرورت نہیں پڑتی تو پھر اس کے جاگنے کا وقت اوسطاً صبح 6 بچے سے 7:30 تک ہوگا۔ البتہ اگر باہر اندھیرا ہوا تو اس کا مطلب ہے کہ بچہ جلدی جاگ گیا ہے۔

اگرچہ 15 فیصد بچے قدرتی طور پر ہی جلدی اٹھنے کے عادی ہوتے ہیں، لیکن اکثر و بیشتر بچوں کی جلدی آنکھ کھل جانے کی مختلف بیرونی وجوہات ہوتی ہیں۔ اگر آپ کا بچہ سونے سے کچھ دیر پہلے تھکاوٹ اور چڑچڑاپن محسوس کرتا ہے تو وہ صبح کافی جلدی اٹھے گا۔

خوش قسمتی سے ایک بار مسئلے کی نشاندہی ہوجانے کے بعد آپ چند آسان طریقوں کی مدد سے اسے حل کرسکتے ہیں۔

اگر آپ بھی کسی ایسے بچے کے والدین ہیں تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے۔

نیند میں خلل کون ڈال رہا ہے؟

آپ کا بچہ عام طور پر جس وقت صبح جلدی جاگ جاتا ہے، اس سے ٹھیک 10 منٹ پہلے اٹھنے کے لیے اپنا الارم سیٹ کرلیں۔ ان 10 منٹوں میں آپ بچے کی سونے کی جگہ کا جائزہ لیجیے اور پتہ لگانے کی کوشش کریں کہ آپ کے بچے کو نیند سے جگانے کی اہم بیرونی وجہ کون سی ہیں؟

مثلاً، کہیں کمرے کی کھڑی کے باہر پرندوں کے چہچہانے کی آوازیں تو نہیں آتیں یا پھر کہیں اسٹریٹ لائٹ کی تیز روشنی تو کمرے میں داخل ہوکر اجالا نہیں کردیتی۔ اگر بچوں کو جگانے کا اہم مجرم شور ہے تو پھر وائٹ نوائز مشین باہر سے آنے والی آوازوں کو دبانے میں مدد دے سکتی ہے جبکہ کمرے میں اندھیرا کرنے والے بلائنڈز کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بچے کو جلدی بستر پر لے جانے کی کوشش کریں

بچوں کے جلدی جاگ جانے کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ وہ بہت ہی زیادہ تھک جانے کے بعد سوتے ہیں۔ لہٰذا بچے کے سونے کے وقت سے 20 منٹ پہلے بستر پر لے جائیے۔ اگر اس سے کچھ فائدہ نظر آئے تو آپ اپنی آسانی کے مطابق بچے کو اسی طرح جلدی بستر پر لے جانے کے سلسلے کو جاری رکھیں اور جب آپ کو اندازہ ہوجائے کہ کتنی جلدی بچے کو بستر پر لے جانے پر وہ آپ کے پسندیدہ وقت پر نیند سے جاگ رہا ہے، پھر اسی وقت پر بچے کو بستر پر لے جانے کی عادت ڈال لیجیے۔

نیند کا دورانیہ اور غلط فہمی

اکثر والدین سوچتے ہیں کہ بچوں کو اگر دن میں نیند کم کرنے دی جائے تو بچے رات کو اپنی نیند پُرسکون انداز میں مکمل کرلیں گے۔ ایک ماہر کے مطابق ایسا نہیں ہے، کیونکہ جو بچے تھوڑی تھوڑی دیر کے لیے سوتے ہیں یا اپنی نیند دن میں پہلے ہی مکمل کرلیتے ہیں، انہیں رات کو سونے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور پھر یہی پریشانی نیند سے جلدی جاگ جانے کی وجہ بن جائے گی۔

الارم کلاک کا استعمال کریں

12 سے 36 ماہ کے بچے بہت ہی جلدی نیند سے جاگ جاتے ہیں لہٰذا ان کے لیے الارم کلاک کا استعمال کرکے دیکھیے۔ یہ کلاک 18 ماہ اور اس سے بڑے بچوں کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اس کلاک کی مدد سے بچوں کو ویژؤل کے ذریعے بتایا جاسکتا ہے کہ سونے کا وقت کون سا ہے اور اگلی صبح کتنے بجے نیند سے جاگنا ہے۔ کلاک کے ساتھ اگر بچوں کی حوصلہ افزائی اور ستائش کی جائے تو بہت ہی اچھا ہوگا، اور یہ طریقہ مؤثر بھی ہوسکتا ہے، مثلاً کلاک کے بدلنے تک بچہ اگر بستر میں رہے تو اس کے لیے اسٹیکر چارٹ کی صورت میں ستائش کی جائے۔

بچے کو اپنی توقعات کا احساس دلایے

جب بچہ صبح سویرے نیند سے جاگ جائے تو اس کے ساتھ وقت گزارنے سے گریز کریں، جب تک نیند سے جاگنے کا مناسب وقت نہیں ہوجاتا تب تک بچے کو بستر پر خود سے کھیلنے دیجیے۔ اس طرح بچے کو یہ احساس دلایا جاسکتا ہے کہ ابھی نیند سے جاگنے کا وقت نہیں ہوا، یوں وہ دوبارہ سونے کی کوشش بھی کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں