رقیب پر دہشت گردی کا جھوٹا الزام، عثمان خواجہ کا بھائی گرفتار

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2018
عثمان خواجہ کے بھائی ارسلان خواجہ کو پولیس اسٹیشن کے باہر میڈیا کے نمائندوں نے گھیرا ہوا ہے— فوٹو: اے ایف پی
عثمان خواجہ کے بھائی ارسلان خواجہ کو پولیس اسٹیشن کے باہر میڈیا کے نمائندوں نے گھیرا ہوا ہے— فوٹو: اے ایف پی

رقیب کو دہشت گردی کے جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش میں آسٹریلین پولیس نے نامور کرکٹر عثمان خواجہ کے بھائی کو گرفتار کر کے انسداد دہشت گردی کے تحت تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

39سالہ ارسلان خواجہ آسٹریلین کرکٹر عثمان خواجہ کے بھائی ہیں اور وہ دھوکا دہی اور انصاف کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے الزامات کے تحت عدالت میں پیش ہوں گے۔

ارسلان خواجہ کئی ماہ سے پولیس کو یہ کہہ کر گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ ان کے یونیورسٹی کے ساتھی محمد قمر نظام دین آسٹریلین وزیر اعظم میلکم ٹرن بُل کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

کرکٹر کے بھائی نے یونیورسٹی کے طالبعلم کو پھنسانے کے لیے ایک فہرست تیار کی جس میں ظاہر کیا گیا کہ وہ اہم شخصیات اور مقامات کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

26سالہ محمد قمر نظام دین سری لنکا میں پیدا ہوئے اور وہ پی ایچ ڈی کے طالبعلم ہونے کے ساتھ ساتھ نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی میں نوکری بھی کر رہے ہیں لیکن ارسلان خواجہ کے الزامات کے سبب پولیس نے انہیں اگست میں گرفتار کر کے ایک ماہ تک انتہائی محفوظ جیل میں قید تنہائی میں رکھ کر پوچھ گچھ کی۔

قمر سے پوچھا گیا کہ ان کے اہداف کیا ہیں جس میں وزیر اعظم کے قتل، سڈنی اوپرا ہاؤس اور ہاربر برج پر حملے سمیت دیگر اہم سوالات شامل تھے لیکن پولیس کو ان سے کوئی بھی اہم چیز پتہ نہ چلی۔

جب پولیس نے قمر کی لکھائی کا اس فہرست کی لکھائی سے موازنہ کیا تو انہیں اندازہ ہوا کہ دونوں میں کافی فرق ہے اور اسی وجہ سے انہیں ستمبر میں بری کردیا گیا تھا اور ان کے خلاف تمام الزامات کو بھی ختم کردیا گیا۔

نیو ساؤتھ ویلز کے اسسٹنٹ کمشنر مک ولنگ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ ارسلان خواجہ پر یہ الزامات عائد کریں گے کہ انہوں نے ذاتی رنجش اور چپقلش کے سبب انتہائی منظم اور سوچے سمجھے طریقے سے منصوبہ بندی کرتے ہوئے نظام الدین کو پھنسانے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کا ماننا ہے کہ ارسلان خواجہ نے یہ سب منصوبہ بندی کے تحت کیا اور اس تنازع کی وجہ ایک لڑکی ہے۔

پولیس نے قمر نظام الدین کو گرفتار کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سری لنکن شہری پر الزامات عائد کرنے پر ہم بہت شرمندہ ہیں اور انہیں مقدمے کے سلسلے میں ہونے والے خرچ کی رقم ادا کر دی گئی ہے۔

تاہم پولیس نے یہ واضح نہیں کیا کہ نظام الدین اور ارسلان خواجہ کے درمیان اصل تعلق کیا تھا اور کس طرح سے ان سب چیزوں کو انجام دیا گیا۔

جب آسٹریلین کرکٹر عثمان خواجہ سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کہ یہ مقدمہ عدالت میں ہے لہٰذا اس پر بات کرنا مناسب نہیں اور میڈیا سے درخواست کی کہ ان دنوں ان کی اور ان کے اہلخانہ کی پرائیویسی کا احترام کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں