ریاستی انتخابات :مودی حکومت کو دھچکا، کانگریس 3 ریاستوں میں آگے

11 دسمبر 2018
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی — فائل فوٹو
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی — فائل فوٹو

بھارت کی 5 ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ایک بڑے اپ سیٹ کا سامنا ہے، 3 ریاستوں میں کانگریس جبکہ دیگر 2 میں مقامی جماعتیں آگے ہیں۔

انتخابات کے ابتدائی نتائج کے حوالے سے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بے جی پی کی حکومتی ریاستوں راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس آگے ہے جبکہ مدھیا پردیش میں بھی کانگریس اور بی جے پی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے۔

تلنگانہ میں مقامی جماعت تلنگانہ راشٹرا اسمتھی (ٹی آر ایس)کانگریس اور بی جے پی آگے ہے۔

انتخابی نتائج سے متعلق کہا جارہا ہے کہ مدھیا پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ کی ریاستوں کے نتائج آئندہ سال ہونے والے انتخابات پر بھی اثر انداز ہوں گے۔

مدھیا پردیش کی 230 نشستوں میں سے کانگریس کو برتری حاصل ہے جبکہ بی جے پی دوسرے نمبر ہے۔

مزید پڑھیں: ریاستی انتخابات: 3 ریاستوں میں مودی کی پارٹی کو شکست

راجستھان کی 199 نشستوں میں کانگریس نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے 104 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ بی جے پی 70 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر ہے۔

چھتیس گڑھ میں کانگریس نے 66 جبکہ بی جے پی 13 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے ، اسی طرح تلنگانہ میں مقامی جماعت ٹی آر ایس 85 نشستوں کے ساتھ پہلے، کانگریس 23 کے ساتھ دوسرے اور بے جی پی اب تک تیسرے نمبر پر ہے۔

میزورام ریاست میں میزو نیشنل فرنٹ نے 40 نشستوں میں سے 25 پر کامیابی حاصل کرلی جبکہ ریاست کی حکمراں جماعت کانگریس صرف 5 نشستیں حاصل کرسکی ہے۔

راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کے مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے پر دہلی میں قائم کانگریس ہیڈکوارٹرز میں جشن کا سمان ہے۔

ذرائع کے مطابق مدھیا پردیش میں بی جےپی کے ساتھ کانٹے دار مقابلے کی وجہ سے کانگریس نے مدھیا پردیش کی مقامی جماعت مایا وتی بہوجن سماج سے اتحاد کے لیےرابطہ کیا ہے۔

راجستھان میں کانگریس کے ریاستی انچارج سچن پائلتٹ کا کہنا ہے ’ اگرچہ ہم کافی نشستیں جیت چکے ہیں تاہم ہم حکومت بنانے کے لیے دیگر جماعتوں اور رہنماؤں سے بھی رابطہ کریں گے‘۔

دوسری جانب بی جے پی کی شائنہ این سی نے دعویٰ کیا ہے ’ کسی قسم کے منفی نتائج 2019 کے انتخابات پر اثر انداز نہیں ہوں گے‘۔

شائنہ نے کہا کہ ہمیں صرف چھتیس گڑھ کے انتخابی نتائج سے دھچکا لگا ہے کیونکہ وہاں رامان سنگھ کی حکومت کی کارکردگی بہت اچھی تھی۔

مدھیا پردیش میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان چوتھی مدت کے لیے انتخابات لڑرہے ہیں لیکن اگر یہاں کانگریس جیت گئی تو اس کے لیے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا مسئلہ درپیش ہوگا کیونکہ اس کے 3 اہم رہنماؤں کمال ناتھ، ڈگوجیا سنگھ اور جیوترادتیا نے انتخابی مہم کے لیے آپس میں صلح کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : گجرات انتخابات: نریندر مودی کی جماعت نے اکثریت حاصل کرلی

چھتیس گڑھ میں کانگریس نے اجیت جوگی مایاوتی کےساتھ اتحاد قائم کرکے بی جے پی کے مقابلے میں بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔

دوسری جانب راجستھان میں بھی کانگریس کو وزیراعلیٰ کے انتخاب کا مسئلہ درپیش ہے، اسے راہول گاندھی کے قریبی رہنما سچن پائلٹ اور دو مرتبہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور پارٹی رہنما اشوک گہلوٹ میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔

تلنگانہ میں انتخابات کے حتمی نتائج آنے سے قبل ہی بی جے پی کے ریاستی رہنما کے لکشمن کی جماعت نے اب تک 119 نشستوں میں سے صرف 5 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے، انہوں نے ٹی آر ایس کے رہنما چندراشیکھر راؤ کو اتحاد کی پیشکش کی ہے۔

تاہم ٹی آر ایس نے بی جے پی کی پیشکش ٹھکرادی ہے اور بی جے پی رہنما کو ٹی آر ایس سے رابطہ کرنے پر اپنی جماعت کی ناراضی کا بھی سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں