چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگِ بنیاد رکھ دیا

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2018
چیف جسٹس نے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے بھی خطاب کیا—فوٹو: ڈان نیوز
چیف جسٹس نے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے بھی خطاب کیا—فوٹو: ڈان نیوز

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کراچی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

شہر قائد میں سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی اپنی رجسٹری کی اشد ضرورت تھی، جو عدالت عظمیٰ کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ سب کہتے تھے کہ سپریم کورٹ کی عمارت کے لیے شہر کے مرکز میں جگہ ملنا ممکن ہی نہیں لیکن ڈیڑھ سال کی جستجو کے بعد یہ 6 ایکڑ کے قریب زمین شہر کے مرکز میں ملی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری، چیف جسٹس کی آمد پر فریادیوں کا جمِ غفیر

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اس اراضی پر سپریم کورٹ کی بہت اچھی عمارت تعمیر ہوگی لیکن عمارتیں ادارے نہیں ہوتیں بلکہ ان میں بیٹھے لوگ اداروں کو مضبوط کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمارت پائیدار ہوسکتی ہے لیکن اصل میں انصاف کرنے والے لوگ جو اس عمارت میں بیٹھیں گے وہ معنیٰ رکھتے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے آنے والے دوست انصاف کے وہ تقاضے پورے کریں گے جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں زندگی سے کبھی مایوس نہیں ہوا، ہمیشہ خیال رہا کہ ہم پیچھے کیوں رہ گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے، یہاں اللہ کی جتنی نعمتیں ہیں کہ ساری زندگی بھی ہم سجدے میں پڑے رہیں تو اپنے رب کا شکر ادا نہیں کرسکتے لیکن ہمیں ملک کو بہتر بنانے کے لیے تھوڑی تھوڑی کوششیں کرنے کی ضرورت ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جس دن ہم نے اس ملک کی تعمیر اپنے گھر کی طرح کرنا شروع کی اس کی تقدیر بدل جائے گی، ہم اپنے بچوں کی تربیت، تعلیم میں غفلت برتنا نہیں چاہتے، لہٰذا اگر یہی سب اپنے ملک کی ترقی کے لیے کرلیں تو یہ ملک بدل جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے بنیادی مشکل پانی ہے، یہ انسان کی زندگی ہے اور اس سے انسان کا وجود جڑا ہوا ہے، ملک میں اس حوالے سے بہت مشکل صورتحال ہے، اگر ہم نے پوری دیانت داری سے فرائض انجام نہیں دیے 2025 تک ہم پانی کے شدید بحران سے دوچار ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف ڈیم بنانے کی ضرورت ہے بلکہ پانی کے استعمال میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ کراچی اور کوئٹہ میں پانی کے مسائل کے بعد ڈیم اور پانی کی مہم کا خیال میرے ذہن میں آیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی اور ملک میں پانی کا بحران پیدا کرنے میں مافیا بھی شامل ہے، کچھ لوگوں کا مفاد ہے کہ پاکستان یا کراچی میں مصنوعی طور پر پانی کی کمی پیدا کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشروبات اور پانی کی کمپنیاں تقریباً 7 ارب گیلنز زیر زمین پانی استعمال کرتی ہیں اور جتنا پانی استعمال کیا جاتا ہے اس سے تین چوتھائی ضائع کردیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے مشترکہ ٹیم بنانے کا حکم

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ اس پانی کی قیمت ادا کرنی ہوگی اور ایک روپیہ فی لیٹر لیا جائے گا اور سالانہ اربوں روپے اس سے ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہورہی ہے، آبی وسائل کی تعمیر کے ساتھ پانی کے استعمال میں بہتری لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہتر انتظام اور دیانتداری کے ساتھ کراچی میں پانی کا بحران حل کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں