اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے میڈیا میں تبصروں کے معاملے پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت نے فیصلہ دے رکھا ہے کہ زیر التوا مقدمات میں تبصرے نہیں دیئے جاسکتے، 'آپ عدالتوں کی کارروائی کو خراب کرنا چاہتے ہیں'۔

سپریم کورٹ میں میڈیا پر عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر تبصروں کے معاملے پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت صحافی اور اینکر عامر متین اور رؤف کلاسرا عدالت میں پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: اظہارِ وجوہ کا نوٹس: سپریم کورٹ نے اینکر ارشد شریف کی معافی قبول کرلی

چیف جسٹس نے دونوں کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم نے فیصلہ دے رکھا ہے کہ زیر التوا مقدمات پر تبصرے نہیں دیے جائیں گے۔

جس پر رؤوف کلاسرا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے عدالت پر تبصرے نہیں کیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے ارشد شریف کے خلاف فیصلہ پڑھا ہے، آپ ساری دنیا کے بارے میں تبصرے کرتے ہیں لیکن زیر التوا کیس میں کیسے تبصرہ کر سکتے ہیں۔

جس پر رؤوف کلاسرا نے کہا کہ مستقبل میں محتاط رہیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ عدالتوں کی کارروائی کو خراب کرنا چاہتے ہیں، آپ کم از کم ارشد شریف والا فیصلہ تو پڑھ لیتے۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے معافی قبول کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتی کارروائی پر تبصرہ، اے آر وائی نیوز کو نوٹس جاری

اس سے قبل 12 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے اظہار وجوہ کے نوٹس پر نجی چینل اے آر وائی نیوز کے میزبان ارشد شریف کی معافی قبول کرلی تھی۔

واضح رہے کہ 29 اگست کو سپریم کورٹ نے اے آر وائی نیوز کے میزبان ارشد شریف کو اپنے پروگرام 'پاور پلے' میں عدالت میں زیر سماعت مقدمے کو زیر بحث لانے پر اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا۔

چیف جسٹس نے ارشد شریف سے استفسار کیا کہ عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات پر آپ کیسے گفتگوکرسکتے ہیں؟ ہم نے نیب کو لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے سے منع کیا ہے، میڈیا کس طرح لوگوں کی پگڑیاں اچھال سکتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے تبصرے عدالتی کاروائی پر اثرانداز ہوتے ہیں، جس پر میں آپ کے خلاف کارروائی کرسکتا ہوں، انہوں نے میزبان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا پروگرام اسپانسرڈ تھا؟ کس کے کہنے پر آپ نے پروگرام کیا؟

تبصرے (0) بند ہیں