امریکی محکمہ خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ امریکا کی اقتصادی مصروفیت کا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ مستقبل میں یہ ناکام نہیں ہوگا اور ایک غریب ملک ہونے سے بچ جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی امور کے لیے خزانہ کے انڈر سیکریٹری ڈیوڈ مالپاس نے کانگریس کی سماعت کے دوران قانون سازوں کو بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتی ہے کہ پاکستان کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کوئی بھی قرض چین کے قرض کی ادائیگی کے لیے استعمال نہ ہو۔

خیال رہے کہ معیشت کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان آئی ایم ایف سے 8 ارب ڈالر کا قرض حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں دونوں فریقین پیکج پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں جبکہ حتمی فیصلہ آئندہ ماہ کے آغاز میں متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، چین کے قرضوں کے باعث مشکلات میں پھنسا ہے، امریکا

امریکی ایوان میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر فنانشل سروسز کمیٹی کی سماعت کے دوران مختلف امریکی قانون سازوں نے اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے قرض کو سی پیک کے لیے چین سے لیے گئے 60 ارب ڈالر کے قرض کی واپسی کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

اسی طرح کچھ قانون سازوں نے تشویش ظاہر کی تھی کہ پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجز کے لیے چین کی جانب سے دیا جانے والا بڑا قرضہ ذمہ دار ہے۔

کانگریس رکن کیلیفورنیا کے ریپبلکن رہنما ای ڈی رائس نے ڈیوڈ مالپاس کو یاد دلایا کہ رواں سال جولائی میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ چینی بونڈ ہولڈرز کو بیل آؤٹ کے لیے آئی ایم ایف اور امریکن ٹیکس ڈالرز کے استعمال کی کوئی منطق نہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ انتظامیہ اس عمل کو روکنے کے لیے کیا کر رہی ہے۔

کانگریس رکن کے سوال پر ڈیوڈ مالپاس کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے بارے میں سیکریٹری پومپیو نے ٹھیک کہا تھا، لہٰذا ہم اس بات پر کام کر رہے ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ یہ واضح کیا جائے کہ اگر وہ پاکستان کو کسی بھی طرح کی فنڈنگ دیتا ہے تو یہ چین کے قرض کی ادائیگی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان اپنا معاشی پروگرام تبدیل کرے تاکہ اسے مستقبل میں کوئی ناکامی نہ ہو، لہٰذا پاکستان سے متعلق ہمارا بنیادی مقصد یہی ہے‘۔

بعد ازاں سماعت میں کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹ کانگریس رکن بریڈ شرمین نے اس معاملے کو دوبارہ اٹھایا۔

انہوں نے پوچھا کہ ایسا لگتا ہے کہ آئی ایم ایف، اسلام آباد کو قرض کی رقم ادا کرے گا تاکہ وہ بیجنگ کو رقم دے سکیں، تاہم ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا کریں گے کہ آئی ایم ایف صرف چین کی ادائیگی کے لیے استعمال نہیں ہوگا؟

یہ بھی پڑھیں: ’بہتر تعلقات کیلئے امریکی خواہش کے مطابق کام کرنا ہوگا‘

اس پر ڈیوڈ مالپاس کا کہنا تھا کہ ’ہم بھرپور کوششیں کریں گے اور مجھے یقین ہے کہ کامیاب کوششوں سے وہ نہیں ہوگا جو آپ نے بیان کیا، مطلب، اسلام آباد کے ذریعے بیجنگ کو ادائیگی نہیں ہوگی‘۔

اس موقع پر بریڈ شرمین نے پوچھا کہ واشنگٹن کس طرح اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اسلام آباد آئی ایم ایف پیکج سے جڑی شرائط کو پورا کرے گا، جس پر ڈیوڈ مالپاس کا کہنا تھا کہ ’ہم ان طریقوں پر غور کریں گے کہ راؤنڈ ٹرپنگ اس طرح نہ ہو جیسے آپ نے بیان کی‘۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معاشی مشکلات کو کم کرنے کے لیے اس کی مدد کرنا زیادہ اہم ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں