وزیر اعلیٰ سندھ کا صوبے میں گیس کی بندش فوری ختم کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2018
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ — فائل فوٹو
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ — فائل فوٹو

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان سے صوبے میں قدرتی گیس کی بندش ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور خان نے وفد کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی، اس موقع پر صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ اور دیگر صوبائی حکام بھی موجود تھے۔

اجلاس کے دوران سندھ کے شعبہ توانائی کے ڈائریکٹر طارق شاہ نے اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے قدرتی گیس کی متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت ’وہ صوبہ جہاں سے گیس نکلتی ہے، ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں پہلا حق اس صوبے کا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں قدرتی گیس کی بندش نہ صرف آئین کے آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی ہے، بلکہ اس وجہ سے ہزاروں صنعتی اور ٹرانسپورٹر ملازمین بے روزگار ہوگئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ گیس کی بندش کی وجہ سے گھریلو صارفین کو بھی شدید مسائل کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی معطل

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں یومیہ 2600 سے 2700 ملین کیوبک فٹ پر ڈے (ایم ایم سی ایف ڈی) گیس پیدا ہوتی ہے، لیکن صوبے کو کوٹے کے تحت ایک ہزار سے 1100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جاتی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ صنعتی کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی معطل کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’شہر میں 4 سو صنعتی مراکز ہیں جن میں کل ایک لاکھ سے زائد ملازمین موجود ہیں، گزشتہ 3 روز سے کراچی میں تمام صنعتوں کو گیس کی بندش کا سامنا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سی این جی سیکٹر کو ہفتے میں 3 روز گیس کی بندش کا سامنا تھا، یہ صورتحال خطرناک ہے اور اس وجہ سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔

مراد علی شاہ نے وزیر پیٹرولیم سے دیہاتوں میں بھی گیس کے مسائل پر بات کی، انہوں نے کہا کہ 9-2008 سے 18-2017 تک سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) میں گیسی فکیشن کی 985 اسکیمیں زیر التوا تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ 8 ہزار 5 سو 22 درخواستیں ایس ایس جی سی ایل میں تاخیر کا شکار ہیں، جن میں سے 7 ہزار 7 سو 18 درخواستیں گھریلو صارفین، 50 کمرشل، 2 سو 88 صنعتی، 3 سو 90 کیپٹو پاور اور 76 سی این جی کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش، ٹرانسپورٹ غائب، عوام رُل گئے

ان کا کہنا تھا کہ اوگرا میں سندھ کی کوئی نمائندگی نہیں، انہوں نے تجویزی دی کہ اوگرا کے اراکین میں صوبوں کو نمائندگی دی جائے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے پیٹرولیم کنسیشن ایگریمنٹ (پی سی اے) میں ترمیم کی تجویز بھی پیش کی۔

اس وقت وفاقی سیکریٹری برائے پیٹرولیم، توانائی اور پاور کمپنیوں کو پی سی اے ایوارڈ کرتے ہیں، مراد علی شاہ نے تجویز پیش کی کہ سندھ کے سیکریٹری توانائی کو پی سی اے ایوارڈ دینے کے عمل میں شامل کیا جائے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل)، آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل)، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے بورڈ میں صوبوں کی نمائندگی کے مسئلے پر بھی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ خام تیل پر ایکسائز ڈیوٹی آئن کے آرٹیکل b)(1) 161) کے تحت نافذ کی گئی تھی، لیکن گزشتہ 8 برس سے خام تیل پر ایکسائز ڈیوٹی عائد نہیں کی گئی جس سے صوبائی حکومت کو ریونیو کی کمی کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے وزیر اعلیٰ کو وفاقی آئل اور گیس کمپنیوں میں صوبوں کو نمائندگی دینے کی یقین دہانی کروائی۔

گیس کی بندش سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے حتمی فیصلے کے لیے سوئی سدرن کے حکام سے ملاقات کی جائے گی۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کے وفاقی وزیر پیٹرولیم کے ساتھ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے آئندہ اجلاس سے قبل صوبوں کی بیٹھک رکھی جائے گی، تاکہ تمام مسائل کا حل نکالا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں