اسلام آباد: وزیرِ اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل و صنعتکار عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ ملک سے گیس کی قلت کو ختم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ حالیہ موسم میں یوریا کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کھاد بنانے والی فیکٹروں کو بلا تعلطل گیس کی فراہمی جاری رہی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کھاد بنانے والی فیکٹروں کو بند نہیں کر رہی جبکہ یقین دہانی کروائی کہ کسانوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ملک میں یوریا کی کمی نہیں ہوگی۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوریا کے اسٹاک کا ایک بڑا حصہ ڈیلرز اور کھاد بنانے والی فیکٹریوں نے ذخیرہ کیا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: گیس بحران: سوئی سدرن،ناردرن کے ڈائریکٹرز کےخلاف انکوائری کا حکم

کراچی میں گیس کی قلت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل اور صنعت کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے گیس کی قلت کا مسئلہ فوری حل کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کردی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیرِ پیٹرولیم اس وقت کراچی میں ہی ہیں جہاں وہ سوئی سدرن گیس کمپنمی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے حکام سے ملاقات کریں گے اور ترجیحی بنیاد پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بات چیت کی جائے گی۔

عبدالرزاق داؤد نے بتایا کہ ان کا حالیہ دورہ جاپان مثبت رہا جہاں ٹوکیو کے سرمایہ کاروں نے پاکستان کے مختلف سیکٹرز بشمول انجینئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور نکاسی آپ کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہدای سے متعلق منصوبوں کا پہلہ مرحلہ ایک سال میں مکمل ہوجائے گا جس کے بعد حکومت اس میگا پروجیکٹ کے دائرہ کار کو بڑھاتے ہوئے صنعت کاری، سماجی ترقی، ذراعت اور تعلیم کے شعبوں تک لے کر آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی کی درآمد شدہ یوریا کسانوں تک پہنچانے کی ہدایت

چین کی جانب سے پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے سے متعلق وعدے پر ایک سوال کے جواب میں وزیرِ اعظم کے مشیر نے بتایا کہ اسلام آباد میں چینی سفیر نے یقین دہانی کراوئی ہے کہ بیجنگ عمران خان کے دوراہ چین کے دوران کیے گئے وعدوں پر کھڑا ہے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت ایک جامع صنعتی پالیسی مرتب کر رہی ہے جسے مکمل ہونے میں کچھ وقت درکار ہے۔

اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ’ہم تمام اہم صنعتوں کی علیحدہ علیحدہ پالیسی دیں گے جن میں ٹیکسٹایل، چمڑا، انجینئرنگ اور کھیلوں کے سامان کی صنعت شامل ہے‘۔

فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) سے متلعق سوال کے جواب میں عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ پاکستان ملائیشیا کے ساتھ نئے ایف ٹی اے معاہدے کا خواہش مند ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں