پاکستان پوسٹ کا سالانہ خسارہ 12 ارب 50 کروڑ روپے تک پہنچ گیا

15 دسمبر 2018
جنرل پوسٹ آفس—فوٹو بشکریہ پاکستان پوسٹ ویب سائٹ
جنرل پوسٹ آفس—فوٹو بشکریہ پاکستان پوسٹ ویب سائٹ

راوالپنڈی: پاکستان پوسٹل سروس کو سالانہ 12 ارب 50 کروڑ روپے کے خسارے کا سامنا ہے جس سے نمٹنے اور ادارے کی مالی حالت مستحکم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے ای کامرس، موبائل منی آرڈر اور لاجسٹک سہولیات سمیت نئی سروسز متعارف کروائی گئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے مواصلات اور ڈاک مراد سعید نے جنرل پوسٹ آفس (جی پی او) میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ادارے کو صحیح خطوط پر استوار کرنےاور خسارے کی رقم سے زائد آمدنی کے لیے سخت محنت کررہے ہیں۔

مذکورہ تقریب کا انعقاد پوسٹ ماسٹر جنرل ناردرن پنجاب سرکل حفیظ علی ملک نے کیا تھا تا کہ افسران اور دیگر عملے کو وفاقی وزیر سے متعارف کروایا جائے ۔

یہ بھی دیکھیں: ہم نے 2274 کنال زمین واپس واگزار کروائی،مراد سعید

اس موقع پر مراد سعید کا کہنا تھا کہ محکمے کو گزشتہ 5 سال سےدرپیش شدید مالی بحران اور خسار ہ 52 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ڈاک سروس کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے تا کہ اسے تیز رفتار کیا جائے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال محکمے کی نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں، حکومت پاکستان پوسٹ کی مالی حالت بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہے اور عوام 3 ماہ میں اس میں فرق دیکھیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پوسٹ 12 ہزار ڈاک خانوں کے نیٹ ورک کے ذریعے ای کامرس، ری برانڈنگ، موبائل منی آرڈر اور لاجسٹک کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: محکمہ ڈاک 'کے ایف سی' ڈیلیور کرنے پر مجبور

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پوسٹ کے پاس 80 ارب روپے کی مارکیٹ ہے جسے وہ بہتر سروس اور پرکشش پیکجز کے ذریعے مزید بہتر بناسکتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس 40 ہزار ملازمین اور عملہ موجود ہے جو تبدیلی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے پاکستان پوسٹ کو ملک میں سب سے زیادہ آمدنی والا محکمہ بنانے کے لیے سال کا ٹارگٹ مختص کردیا ہے, اس کے ساتھ انہوں نے ملک بھر میں ڈاک خانوں کی خستہ حالی پر تشویش کا اظہار کیا اور ان میں سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

مراد سعید کا مزید کہنا تھا کہ محنتی ملازمین کو ان کی محنت کا صلہ دیا جائے گا جبکہ جو غفلت کا شکار ہیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں