سندھ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران امن فاؤنڈیشن کی جدید 60 ایمبولینس کی فنڈنگ کا معاہدہ طے پاگیا تاہم معاہدے میں سال 2019 کے اواخر تک ایمبولینس کی تعداد 200 تک لے جانے کا ارادہ بھی ظاہر کیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ سندھ حکومت، امن فاؤنڈیشن اور پیشنٹس ایڈ فاؤنڈیشن (پی اے ایف) کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت امن فاؤنڈیشن کو تمام فنڈنگ پی اے ایف کے ذریعے ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: زندگی بچ سکتی ہے . . .

امن فاؤنڈیشن کے رابطہ کار افسر خاقان سکندر نے بتایا کہ حکومت سندھ کے ساتھ نئے معاہدے میں ارادہ ظاہر کیا گیا کہ اگلے برس (2019) جون میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ(پی پی پی) قائم کرکے سال کے اواخر تک جدید ایمبولینس کی تعداد 200 تک کردی جائے گی۔

امن فاؤنڈیشن کے رابطہ کار کا کہنا تھا کہ ’امن فاؤنڈیشن کی جانب سے گزشتہ 3 برس کے دوران صوبائی حکومت کو متعدد مرتبہ باور کرایا گیا کہ جدید ایمبولینس سروس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے‘۔

خیال رہے کہ 30 ستمبر کو قومی اسمبلی میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں امن فاؤنڈیشن کے اشتراک سے ایمولینس میں اضافے سے متعلق بیان دیا تھا۔

خاقان سکندر کا کہنا تھا کہ ’ایمبولینس میں اضافے کا معاملے اگلے مراحلہ پر مبنی ہے تاہم امن فاؤنڈیشن کی 60 ایمولینس کو پی اے ایف یا حکومت سندھ کے حوالے کرنے سے متعلق تمام خبریں بے بنیاد ہیں‘۔

واضح رہے کہ پیشنٹس ایڈ فاؤنڈیشن ایک رفاہی ادارہ ہے جو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے باہمی شراکت داری سے فعال ہے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد تقریب میں سیکریٹری ہیلتھ عثمان چاچر، امن ہیلتھ کیئر سروس کے مرتضیٰ عباس کاظمی اور پی اے ایف کے مشتاق چھاپڑا سمیت دیگر نے اہم عہدیداران نے شرکت کی۔ i

واضح رہے کہ کراچی میں ایمبولینس سے متعلق تحقیقی رپورٹ کے محقق وقار محمد خان کے مطابق تمام سہولیات سے آراستہ ایمبولینس 70لاکھ روپے میں تیار کی جاتی ہے اور اس میں ایک ڈرائیور، نرس اور ڈاکٹر کی موجودگی کا سالانہ خرچ بھی 70 لاکھ روپے ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے معاہدہ تاریخی قرار دیا۔

مزیدپڑھیں: سندھ حکومت کی کارکردگی صفر ہے، چیف جسٹس

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں ’سندھ ایمرجنسی میڈیکل سروس‘ کے تجویزکردہ نام کے تحت ایمبولینس سروس کا دائرہ کار بڑھایا جائےگا۔

واضح رہے کہ ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق امن فاونڈیشن کے فراہم کردہ اعداد و شمار کی رو سے ان 4 ہزار حادثات یا ہنگامی حالت کے واقعات میں سے فقط 1600 واقعات میں ایمبولینس دستیاب ہو پاتی ہے، دیگر 2400 حادثات یا واقعات میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ہی ہسپتالوں تک پہنچتے ہیں۔ ان واقعات میں شدید اور عمومی نوعیت دونوں ہی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سندھ کی آبادی 5 کروڑ ہے، یوں 500 ایمبولینسز پورے صوبے کے لیے کافی ہوں گی، جس کی مجموعی لاگت 6 ارب روپے بنتی ہے جبکہ وقت کے ساتھ اس میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تھر میں بچوں کی اموات: سندھ ہائی کورٹ کارپورٹ پرعدم اطمینان

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 19- 2018 میں صوبائی بجٹ میں صحت کا حصہ 96 ارب روپے رکھا گیا، آئندہ سالوں میں اس بجٹ میں اضافہ ہی ہونا ہے، اگر صوبائی حکومت سالانہ 100 ایمبولینسز کے ذریعے یہ منصوبہ شروع کرے تو جلدی ہی سندھ کے ہر علاقے میں ایک بین الاقوامی سطح کی ایمبولینس سروس دستیاب ہوگی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Dec 19, 2018 11:27am
Good News.