نوشہرہ: ریپ کے بعد قتل کی جانے والے نو سالہ مناہل کے قاتل کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کردیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے معصوم مناہل روزہ مرہ کے معمول کے مطابق مدرسہ جارہی تھی کہ ملزم نے راستے میں بچی کو اغوا کرلیا۔

اغوا کے بعد ملزم نے بچی کو نامعلوم جگہ پر ریپ کا نشانہ بنایا جبکہ اس پر بہیمانہ تشدد بھی کیا جس کی وجہ سے وہ معصوم زندگی کی بازی ہار گئی۔

مناہل کے گھر واپس نہ لوٹنے پر اہلِ خانہ اور عزیز و اقارب کی جانب سے تلاش شروع کی گئی تو واقعے کے ایک روز بعد اس کی لاش گھر کے قریب قبرستان میں ایک کھلی قبر سے اس کی لاش ملی۔

مزید پڑھیں: نوشہرہ میں 9 سالہ بچی ریپ کے بعد قتل

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر نوشہرہ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فضل قادر نے پورٹ مارٹم رپورٹ کے بعد تصدیق کی کہ بچی کو قتل کرنے سے قبل اسے ریپ کا نشانہ بنایا۔

ڈپٹی پولیس افسر افسر (ڈی پی او) مردان منصور امان نے تصدیق کی کہ ملزم یاسر کو گرفتار کرکے اس کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔

خیال رہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے 9 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی تھی جبکہ علاقے سے 150 افراد کے خون کے نمونے بھی فرانزک لیبارٹری بھیجوائے گئے تھے۔

ڈی آئی جی مردان محمد علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم یاسر بچے کے والد کا دوست تھا اور اس کے جنازے میں بھی شرکت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قصور:کمسن بچی کے مبینہ ریپ، قتل پر احتجاج، توڑ پھوڑ

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزم بچی کو کپڑے دینے کے بہانے اپنے ساتھ لے گیا تھا، 21 سالہ ملزم یاسر کا ڈی این اے مثبت آنے پر اسے اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔

یاد رہے کہ بچی کی استانی نے اسے اور اس کی ایک دوست کو اپنی بیٹی کے گھر کچھ سامان دینے کے لیے بھیجا تھا۔

تاہم مقتول کے ایک رشتہ دار نے دوسری طالبہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک شخص استانی کی بیٹی کے گھر کے باہر کھڑا تھا جو اسے اپنے ساتھ لے جانے کا کہہ رہا تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے بعد سے ہی بچی لاپتہ ہوگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں