اسپیکر قومی اسمبلی کو قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں مشکلات کا سامنا

11 جنوری 2019
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر—فائل فوٹو
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر—فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی سربراہی کا معاملہ کامیابی سے حل کروانے کے باوجود اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے عمل کو مکمل کرنے مشکلات کا سامناہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 3 درجن سےزائد قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں تاخیر کے سبب ایوان میں قانون سازی کا عمل بری طرح متاثر ہورہا ہے ، اور جولائی 2018 میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونے والی اسمبلی میں اس وقت محض دو کمیٹیاں کام کررہی ہیں جس میں ایک پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان نے پی اے سی کی سربراہی کے لیے تمام اختیارات قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو دےدیے تھے تا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پی اے سی کے سربراہی کے لیے 4 ماہ سے جاری رسہ کشی کا خاتمہ ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب

اس معاملے پر اسد قیصر اس لیے بھی دیگر کمیٹیاں تشکیل دینے سے قاصر تھے کیوں کہ اپوزیشن نے دھمکی دی تھی کہ اگر پی اے سی کی سربراہی پارلیمانی روایت کے مطابق قائد حزبِ اختلاف کو نہ دی گئی تو وہ دیگر کمیٹیوں کا بھی بائیکاٹ کرے گی۔

چناچہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے قومی اسمبلی میں اس اعلان کے بعد کہ وزیر اعظم اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں، چند دن کے اندر ہی اسپیکر اسمبلی نے پی اے اسی اور قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف تشکیل دے دی تھی جنہوں نے بعد بالترتیب شہباز شریف اور ریاض فتیانہ کو چیئرمین منتخب کرلیا۔

وزیر خارجہ کےاعلان کے بعد اپوزیشن نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے وزیر اعظم عمرا ن خان کا پہلا مثبت یو ٹرن قرار دیا تھا اور حکومت کے ساتھ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے بعد قانون سازی کے عمل میں بھرپور تعاون فراہم کرنے کا عزم کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کی ایوان کو چلانے کیلئے اپوزیشن رہنماؤں سے تعاون کی درخواست

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قومی اسمبلی کی 38 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کے معاملے پر اتفاق ہوگیاہے جس میں 18 کمیٹیوں کی سربراہی اپوزیشن کو جبکہ ملے اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف 20 کمیٹیوں کی سربراہی کرے گی۔

تاہم دونوں فریقین کے درمیان کمیٹیوں کی نوعیت کے اعتبار سے تقسیم کے معاملے میں اتفاق ابھی باقی ہے، اپوزیشن چاہتی ہے کہ اہم کمیٹیوں مثلاً داخلہ، امور خارجہ، توانائی اور خزانہ کی سربراہی وہ کرے ۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر مملکت پارلیمانی امور محمد علی خان نے اسپیکر سے رابطہ کیا اور قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل اور 14 جنوری کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے کے حوالے سے گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے قانون سازی کے بغیر ابتدائی 100روز مکمل

اس موقع پر اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل قانون سازی کے لیے نہایت ضروری ہے، ان کا کہنا تھا کہ عوام کی ایوان سے بہت توقعات وابستہ ہیں اور حکومت کمیٹیوں کی تشکیل کے معاملے کو بہت اہمیت دے رہی ہے

تبصرے (0) بند ہیں