امریکی نمائندہ خصوصی 2 روزہ تاخیر سے پاکستان پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2019
زلمے خلیل زاد ایک سے 4 روز تک پاکستان میں قیام کرسکتے ہیں—فائل فوٹو
زلمے خلیل زاد ایک سے 4 روز تک پاکستان میں قیام کرسکتے ہیں—فائل فوٹو

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد متوقع تاریخ سے 2 روز بعد دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔

امریکی سفارتخانے کے ترجمان کے مطابق زلمے خلیل زاد پاکستانی حکام کو اپنے دورے میں تاخیر سے متعلق اعتماد میں لیں گے۔

ترجمان کے مطابق زلمے خلیل زاد کی پاکستان کی سول اور عسکری قیادت سے ملاقات بھی متوقع ہے جبکہ ان ملاقات میں امریکی سینئر عہدیدار لیزا کرٹس بھی موجود ہوں گی۔

مزید پڑھیں: افغان مفاہمتی عمل کیلئے زلمے خلیل زاد 4 ممالک کے دورے پر روانہ

خیال رہے کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے جاری کوششوں کو بحال کرنے اور طالبان کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات میں شامل کرنے کے لیے سینئر امریکی عہدیدار لیزا کرٹس پاکستان میں ہیں۔

بیان کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی کے پاکستان میں قیام کی مدت ابھی واضح نہیں لیکن کہا جارہا ہے کہ یہ دورہ ایک سے 4 روز تک ہوسکتا ہے۔

اپنے دورے میں زلمے خلیل زاد پاکستان سے درخواست کریں گے کہ وہ افغان طالبان کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے مدد کریں۔

اس کے علاوہ ان ملاقاتوں میں پاک-امریکا تعلقات، افغان امن عمل اور سرحدی انتظام کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ’پاکستان بھی افغانستان کی پیچیدہ صورتحال کا افغان قیادت میں حل چاہتا ہے‘۔

خیال رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی 4 ممالک کے دورے پر ہیں اور ان کا یہ دورہ 21 جنوری کو ختم ہونے کا امکان ہے۔

ان کے اس دورے کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ نے بتایا تھا کہ زلمے خلیل زاد اپنے دورے میں افغان حکومت اور امن عمل میں دلچسپی رکھنے والے گروہوں سے ملاقات کریں گے جبکہ افغان عوام کی زندگی بہتر بنانے سے متعلق بھی بات چیت کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی امریکا اور افغان طالبان کے مابین ملاقات کروانے کیلئے سرتوڑ کوششیں

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے تاکہ ایسا پر امن حل نکلے جس میں تمام افغان قانون کے مطابق مشترکہ ذمہ داری محسوس کریں۔

خیال رہے کہ امریکی خصوصی نمائندے افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے بہت فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں وہ افغانستان سمیت پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کی قیادت سے متعدد ملاقات کرچکے ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے افغان طالبان کے ساتھ بھی مذاکرات کے 3 دور کیے ہیں تاکہ وہ اس معاہدے تک پہنچ سکیں جہاں امریکا اپنی فوج کو واپس بلا سکے اور 17 سالہ طویل جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں