حکومت کا بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2019
وزیراعظم عمران خان کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں —فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں —فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی کابینہ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حتمی فیصلہ کرلیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں رہنماؤں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لیکن جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ سے دونوں کے نام نہیں نکالے گئے‘۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 23 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ میں 4 وزرا کا اضافہ، میاں سومرو، مراد سعید بھی شامل

واضح رہے کہ 16 جنوری کو سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاوٹنس کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر تے ہوئے بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے فی الحال نکال دینے کا حکم دیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے وزرات داخلہ کو ہدایت کی کہ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کے نام ای سی ایل سے فوری خارج کر دیئے جائیں۔

عدالت عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے کے متعلق شہزاد اکبر نے کہا کہ 'عدالتی حکم کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) وزیر اعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی سفارش کر سکتا ہے، اگر ایسا ہوا تو ان کے نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈال دیئے جائیں گے۔'

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ میں 4 وزرا کا اضافہ، میاں سومرو، مراد سعید بھی شامل

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں جے آئی ٹی کے لیے ہدایت موجود ہے کہ وہ قومی احتساب بیورو کو مسلسل معاونت فراہم کرے اور نیب، عدالت عظمیٰ کے احکامات کا انتظار کیے بغیر ہی ریفرنس دائر کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریفرنس اسلام آباد اور راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں دائر کیا جائےگا۔

شہزاد اکبر نے بتایا کہ ’نئے چیف جسٹس مقدمے کی نگرانی کے لیے مانیٹرنگ جج مقرر کریں گے۔'

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزارت خارجہ کو ہدایت دی کہ وہ گذشتہ 10برس کے دوران کیسز کی پیروی کے لیے فیس کی ادائیگی، ان کیسز کا اسٹیٹس سمیت بیرون ممالک میں لابنگ کے لئے کتنے فنڈز جاری ہوئے، تمام تر معلوت اور اعداد و شمار آئندہ اجلاس میں پیش کیے جائیں۔

وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے میڈیا افتخار درانی نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی منصوبوں کے لیے بجٹ کی منظوری وزرات داخلہ کے سپرد کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی 16 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا

انہوں نے بتایا کہ وزارت برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی 20 کشیاں نیلامی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کابینہ نے ریٹائرڈ میجر جنرل عامر عظیم کو پی ٹی اے کا چیئرمین اور 21 گریڈ کے افسر علی رضا کو بینظر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کا سیکریٹری مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔'

کابینہ نے نیب کے لیے 75 کروڑ روپے کی اضافی گرانٹ دینے کی بھی منظوری دی۔

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے دو وفاقی وزرا علی زیدی اور فواد چوہدری کو اجلاس میں شرکت سے روک دیا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 70 سے زائد رکن قومی اسمبلی کی جانب سے اثاثوں کی تفیصلات جمع نہ کرانے پر ان کی رکنیت معطل کردی تھی۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ای سی ایل میں شامل 172 افراد کی فہرست جاری

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے افتخار درانی نے تاثر کو مسترد کیا کہ حکومت 23 جنوری 2019 کو منی بجٹ پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے واضح طور پر میڈیا رپورٹس کو مسترد کیا کہ حکومت 23 جنوری سے سیلز ٹیکس میں اضافہ کررہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں