پاکستان کے معاشی اعتماد میں تیزی سے کمی، سروے

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2019
معاشی اعتماد 2018 کی چوتھی سہہ ماہی میں مسلسل تیسری مرتبہ تنزلی کا شکار ہوا—فائل فوٹو
معاشی اعتماد 2018 کی چوتھی سہہ ماہی میں مسلسل تیسری مرتبہ تنزلی کا شکار ہوا—فائل فوٹو

کراچی: گلوبل اکنامک کنڈیشن سروے (جی ای سی ایس) میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ میکرواکنامک عدم توازن سے جدوجہد جاری رکھنے کے باعث 2018 کی آخری سہہ ماہی میں پاکستان کا اقتصادی اعتماد تیزی سے گرگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) اور انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ اکاؤنٹنٹس (آئی ایم اے) کے 3 ہزار 8 سو اکاؤنٹنٹس کے عالمی پول کے ذریعے جی ای سی ایس کے تازہ ایڈیشن میں یہ معلوم ہوا کہ جنوبی ایشیاء میں پاکستانی معیشت تنزلی کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 17 فیصد اضافہ

اس کے علاوہ 3 بڑی معیشتوں امریکا، چین اور یوروزن میں دیگر علاقوں نے کمزور ترقی کی نشاندہی کے ساتھ منفی اعتماد کا اسکور حاصل کیا۔

عالمی معاشی اعتماد 2018 کی چوتھی سہہ ماہی میں مسلسل تیسری مرتبہ تنزلی کا شکار ہوئی جبکہ سال کے اختتام پر سب سے کم درجے پر رہی۔

مذکورہ نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے اے سی سی اے پاکستان کے سربراہ ساجد اسلم کا کہنا تھا کہ ’جنوبی ایشیا میں مجموعی طور پر اعتماد کے باجود یہ دنیا کی دوسری جگہوں سے بہتر ہے اور 2009 میں جی ای سی ایس سیریز کے آغاز کے بعد سے پاکستان میں معاشی رجحان دوسری درجے کی کم سطح پر ہے۔

پاکستان کے اعتماد میں تنزلی معیشت کے لیے ایک کمزور آؤٹ لوک کی عکاسی کرتا ہے جو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا کررہی ہے۔

اسی پر اگر نظر ڈالی جائے تو پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا تقریباً 6 فیصد ہے جبکہ بڑا تجارتی خسارہ جی ڈی پی کے 6 فیصد سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ایک ہفتے میں اسٹیٹ بینک سے 113 ارب روپے قرض لیا

عالمی بینک کی جانب سے بھی حال ہی میں ہماری جی ڈی پی ترقی کو مالی سال 19-2018 کے لیے 4.8 فیصد سے 3.7 فیصد تک کم درجہ دیا گیا۔

دوسری جانب اے سی ایس اے میں بزنس انسائٹس کے سربراہ نارایانن ویدھیاناتھن کا کہنا تھا کہ سال 2018 کے ساتھ اقتصادی اعتماد میں عجیب رجحان دیکھا گیا اور سال کے آغاز کا نتیجہ سال کے اختتام پر بہت مختلف تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس واضح طور پر ایک رولر کوسٹر کی سواری کی تھی جبکہ 2019 کے لیے آؤٹ لک بھی غیر یقینی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں