نسان کے سابق سربراہ کی درخواستِ ضمانت، بیرون ملک فرار نہ ہونے کا وعدہ

21 جنوری 2019
کارلوس گھوسن کو 20 نومبر کو مالی بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو
کارلوس گھوسن کو 20 نومبر کو مالی بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو

جاپان کی معروف کار ساز کمپنی نسان کے سابق سربراہ کارلوس گھوسن نے ضمانت پر رہائی کے لیے پروسیکیوٹرز کی منظوری سے نگرانی کے لیے پاؤں میں برقی کڑا پہننے، پاسپورٹ جمع کروانے اور سیکیورٹی گارڈز کو تنخواہ ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس ( اے پی) کا کہنا ہے کہ 19 نومبر سے زیر حراست کارلوس گھوسن کی ایک درخواست ضمانت پر آج سماعت ہونی تھی جس میں انہوں نے بیرون ملک فرار نہ ہونے کا وعدہ کیا ہے۔

کارلوس گھوسن نے اپنے ایک نمائندے کے ذریعے اے پی کو ارسال کیے گئے بیان میں کہا کہ ’ اگر عدالت میری درخواست ضمانت پر غور کرتی ہے تو میں یہ اس بات کی یقین دہانی کراتا ہوں کہ جاپان میں رہوں گا اور عدالت کی جانب سے ضمانت کے تحت طے کی جانے والی تمام شرائط کا احترام کروں گا‘۔

مزید پڑھیں: ’نسان‘ کا کارلوس گھوسن پر 80 لاکھ یورو کی 'بدعنوانی' کا الزام

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خلاف عائد کیےگئے الزامات غلط ہیں ، میں بے قصور ہوں اور میں کمرہ عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، میرے لیے یا میرے خاندان کے لیے کچھ بھی زیادہ اہم نہیں ‘۔

کارلوس گھوسن کی جانب سے کی گئی حالیہ درخواست ضمانت میں ٹوکیو کے ایک اپارٹمنٹ میں کرائے پر رہائش کی پیشکش بھی شامل ہے جہاں انہوں نے ضمانت کے بعد رہنے کاوعدہ کیا ہے۔

ضمانت کے بعد مانیٹرنگ ڈیوائس پہننے کی پیشکش جاپان میں ضمانت کا معیار نہیں لیکن یہ شرط اکثر اوقات امریکا کی ضمانت کی شرائط میں شامل کی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ جاپان میں اکثر مشتبہ افراد کو ٹرائل کا آغاز ہونے تک حراست میں رکھا جاتا ہے خاص طور پر انہیں جو خود کو بے گناہ کہتے ہیں، اسی وجہ سے جاپان میں اس طریقہ کار پر تنقید کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نسان کمپنی کے سابق چیئرمین پر فرد جرم عائد، نئے وارنٹ گرفتاری جاری

دوسری جانب ٹوکیو کے پروسیکیوٹرز کو خدشہ ہے کہ وہ بیرون ملک فرار ہوجائیں گے یا ثبوت تباہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

بشمول کارلوس گھوسن کے وکلا سمیت قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرائل کی تیاریاں پیچیدہ ہیں جس میں 6 ماہ یا اس سے زائد بھی لگ سکتے ہیں۔

کارلوس گھوسن نے کہا کہ نسان کمپنی کو ان کی ذاتی سرمایہ کاری سے کوئی نقصان نہیں ہوا اور سعودی تاجر کو کی گئی اد ائیگیاں خلیج میں نسان کے کاروبار کی جائز خدمات کے تحت تھیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 19 نومبر کو گاڑیاں تیار کرنے والی مشہور کمپنی 'نسان' کے چیئرمین کارلوس گھوسن کو کمپنی کے مالی معاملات میں ہیرا پھیری کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا، جس نے کاروباری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

وہ ٹوکیو کے حراستی مرکز میں قید ہیں جہاں صرف سفارت خانے کے حکام، وکلا اور پروسیکیوٹرز کو ان سے ملنے کی اجازت ہے۔

پروسیکیوٹر کی جانب سے کارلوس گھوسن پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے ایگزیکٹو گریگ کیلی کے ساتھ مل کر اپنی آمدنی چھپائی، جو تقریباً 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہے۔

کارلوس گھوسن نے ضمانت کے لیے اپیل دائر کی تھی لیکن گزشتہ ہفتے جاپان کی عدالت نے ان کی درخواست ضمانت یہ کہہ کر مسترد کردی کہ وہ اپنے خلاف موجود ثبوت تباہ کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے 'نسان' نے سابق سربراہ کارلوس گھوسن پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے نیدرلینڈز میں قائم مشترکہ منصوبے سے ’غیر قانونی ادائیگیوں‘ کی مد میں تقریبا 80 لاکھ یورو وصول کیے۔

لبنانی پس منظر رکھنے والے برازیلی نژاد فرانسیسی شہری کارلوس گھوسن جن کے پاس امریکا میں ملازمت کا تجربہ بھی ہے، انہیں 1999 میں فرانس کی کمپنی رینالٹ کی جانب سے نسان بھیجا گیا تھا۔

واضح رہے کہ آٹو کمپنی رینالٹ ، نسان کمپنی کے 43 فیصد حصص کی مالک ہے۔

کارلوس گھوسن نے 2 دہائیوں تک نسان کی سربراہی کی اور کمپنی کو دنیا کا کامیاب ترین آٹو گروپ بنانے میں کردار ادا کرنے پر پذیرائی بھی حاصل کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں