8 سال بعد اغوا برائے تاوان کے 3 مجرموں کی سزائیں ختم

22 جنوری 2019
نصیر احمد، مظہر حسین اور اسد علی پر 2011 میں محمد صدیق کو اغوا کرنے کا الزام تھا — فائل فوٹو
نصیر احمد، مظہر حسین اور اسد علی پر 2011 میں محمد صدیق کو اغوا کرنے کا الزام تھا — فائل فوٹو

اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ گواہ ملزمان کے خلاف گواہی سے ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں، اللہ کا حکم ہے، سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اغوا برائے تاوان کیس میں عمر قید کی سزا کے 3 مجرموں کی اپیل پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: زیر التوا مقدمات کی شرح جلد صفر ہوجائے گی، چیف جسٹس

دوران سماعت وکیل نے ملزمان کے خلاف گواہی دینے سے ڈرنے کا موقف اپنایا تو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ گواہ ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں، اللہ کا حکم ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں، ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیے اللہ کے لیے گواہ بنو۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مغوی کی بازیابی پولیس کے ذریعے نہیں ہوئی اور وہ 6 ماہ بعد بھی مقدمے میں شامل تفتیش نہیں ہوا، مغوی نے 6 ماہ تک شامل تفتیش نہ ہونے کا کوئی عزر پیش نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ازخود نوٹس کا استعمال بہت کم کیا جائے گا، نامزد چیف جسٹس

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے سزائیں ختم کردیں اور انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ ملزم نصیر احمد، مظہر حسین اور اسد علی پر 2011 میں محمد صدیق کو اغوا کرنے کا الزام تھا، ٹرائل کورٹ نے 2 ملزمان کو عمر قید اور ایک کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں