وینزویلا میں فوج بھیجنے کا آپشن موجود ہے، امریکی صدر

اپ ڈیٹ 04 فروری 2019
امریکا نے گووئیڈو کو وینزویلا کا اصل رہنما تسلیم کیا ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
امریکا نے گووئیڈو کو وینزویلا کا اصل رہنما تسلیم کیا ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک کا نکولس مدورو کے اختیارات، اپوزیشن لیڈر اور صدارت کے دعویدار جوان گوائیڈو کو منتقل کرنے پر دباؤ کے پیش نظر وینزویلا میں فوج بھیجنے کا ’آپشن‘ موجود ہے۔

امریکا، کینیڈا اور دیگر لاطینی امریکی ممالک کی جانب سے گزشتہ سال دوبارہ انتخابات میں نکولس مدورو کی کامیابی کو قبول نہیں کیا گیا تھا اور گووئیڈو کو ملک کا اصل رہنما تسلیم کیا تھا۔

تاہم نکلولس مدورو کو روس، چین اور ترکی کی حمایت حاصل ہے جن کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مغربی مداخلت سے وینزویلا کے مسائل میں مزید اضافہ ہورہا ہے، جس کی وجہ سے وہاں کی عوام مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: وینزویلا میں اپوزیشن کےبعد حکومت کے حامی بھی سڑکوں پر

سی بی ایس کو دیے گئے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ فوجی مداخلت بھی ممکن ہے، ’یقینی طور پر یہ ہمارے لیے ایک آپشن ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس آپشن پر غور نہیں کیا کیونکہ ہم ابھی اس عمل میں بہت دور ہیں، مجھے لگتا ہے کہ اس عمل سے بہت بڑے احتجاج سامنے آرہے ہیں‘۔

واضح رہے کہ وینزویلا کی سڑکوں پر ہزاروں افراد اپنی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وینزویلا میں شدید سیاسی بحران، مظاہروں میں 12 افراد ہلاک

خیال رہے کہ وینزویلا کے ایک سینئر ایئر فورس جنرل کی جانب سے بھی گوئیڈو کو حقیقی صدر تسلیم کیا گیا ہے۔

فرانس اور آسٹریا کا کہنا تھا کہ اگر مدورو نے یورپی یونین کی صاف شفاف انتخابات کرانے کی ہدایت پر عمل نہیں کیا تو وہ بھی گوئیڈو کو تسلیم کرلیں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے ہی وینزویلا کی مشکلات کا شکار تیل کی صنعت کو مزید کمزور کرنے کے لیے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

ان پابندیوں سے نکلولس مدورو تو کمزور ہوں گے تاہم اس سے وینزویلا کی معیشت تباہ ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

دوسری جانب وینزویلا کو ادویات کی قلت، غذا کے بحران، افراط زر میں تیزی سے اضافے جیسے مسائل کا سامنا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ چند برسوں میں لاکھوں افراد وہاں سے ہجرت کرگئے ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 4 فروری 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں