وینزویلا میں شدید سیاسی بحران، مظاہروں میں 12 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2019
حکومت مخالف مظاہروں میں 7 افراد ہلاک ہوئے — فوٹو: اے ایف پی
حکومت مخالف مظاہروں میں 7 افراد ہلاک ہوئے — فوٹو: اے ایف پی

امریکا اور دیگر جنوبی امریکی ریاستوں نے وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر جوآن گوائیڈو کی صدارت کو تسلیم کرلیا جبکہ اقوام متحدہ نے ’تباہی‘ سے بچنے کے لیے مذاکرات پر زور دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق خطے کی دیگر ریاستوں جن میں برازیل، کولمبیا، چلی، پیرو اور ارجنٹائن شامل ہیں نے گوائیڈو کی خود ساختہ صدر بننے کے دعوے کی حمایت کی جو انہوں نے وینزویلا کے دارالحکومت کاراکس میں ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔

روس،چین، ترکی،کیوبا نے وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کی حمایت کا اعلان کیا ہے جبکہ برطانیہ نے اپوزیشن لیڈر جوان گوائیڈو کی صدارت تسلیم کرتے ہوئے انہیں ملکی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے صحیح امیدوار قرار دیا۔

مزید برآں امریکا اور کینیڈا کے ساتھ ساتھ جرمنی نے بھی جوآن گوائیڈو کی حمایت کرتے ہوئے انتخابات کو ملکی استحکام کے لیے اہم قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کا مذاکرات پر اصرار

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس نے اکثر ممالک کی جانب سے جوآن گوائیڈو کی صدارت تسلیم کیے جانے بعد مذاکرات پر زور دیا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم میں انتونیو گوترس سے وینزویلا سے متعلق پوچھا گیا تھا جس پر انہوں نے کہا کہ ’ اس حوالے سے مذاکرات کیے جانے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ تشدد اور بحران میں اضافے سے بچا جاسکے‘۔

یورپی یونین کا شفاف انتخابات کے انعقاد پر زور

یورپی یونین نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے شفاف انتخابات کرانے پر زور دیا ہے۔

شفاف انتخابات کے ذریعے یورپی یونین نکولس مدورو کی صدارت کو بچانے کا اہم موقع دینے اور مزید مظاہروں اور احتجاج کے خاتمے کی کوشش کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: سفری پابندیوں کا معاملہ: امریکی سپریم کورٹ نے حکومتی فیصلے کی توثیق کردی

واضح رہے کہ وینزویلا میں حکومت کے خلاف مظاہرے کافی عرصے سے جاری تھے تاہم یہ گزشتہ روز شدت اختیار کرگئے جہاں 12 مظاہرین سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ کے دوران ہلاک ہوگئے ہیں۔

جوان گوئیدو نے کاراکس میں ہزاروں افراد کے سامنے خود کو صدر بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ہی واحد راستہ ہے مادورو کی ’آمریت‘ کے خاتمے کا جس کی وجہ سے ملک میں غربت میں اضافہ اور غذا کا بحران بھی آیا۔

انہوں نے پرجوش عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں جانتا ہوں اس کے کیا نتائج ہوں گے‘ جس کے بعد وہ فوری طور پر نامعلوم مقام پر چلے گئے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوان گوائیڈو کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وینزویلا کی عوام نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مادورو اور اس کے دور حکومت کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور آزادی کا مطالبہ کیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: برازیل کی جیل میں دو گروپوں میں تصادم، 25 قیدی ہلاک

وینزویلا کے وزیر دفاع نے جوآن گوائیڈو کو بغاوت کا ذمہ دار قرار دے دیا

وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پادرینو نے اپوزیشن لیڈر جوآن گوائیڈو کو خود ساختہ صدر کا دعویٰ کرنے پر بغاوت کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

ملٹری کی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ولادیمر پادرینو نے کہا تھا کہ ’اپوزیشن لیڈر جوآن گوائیڈو جمہوریت، آئین اور منتخب کردہ صدر کے خلاف بغاوت کررہے ہیں‘۔

دوسری جانب نکولس مدورو نے امریکی صدر کی جانب سے جوآن گوائیڈو کی حمایت کے جواب میں امریکا سے سفارتی تعلقات منقطع کردیے اور امریکی سفیروں کو 72 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

تاہم اس حوالے سے واشنگٹن کا کہنا تھا وہ نکولس مدورو کے ان احکامات کو نظر انداز کریں گے۔

نکولس مدورو جنہیں وینیزویلا کی افواج کے ساتھ ساتھ عدلیہ کی حمایت حاصل ہے نے اپنے حامیوں سے مدد طلب کرتے ہوئے امریکا کی خانہ جنگی کے دوران مداخلت یاد دلائی۔

صدارتی محل آنے والے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’امریکیوں کا اعتبار نہیں کرو، وہ دوست نہیں اور نہ ہی سچے ہیں، وہ صرف مفاد پرست ہیں اور وینزویلا کے تیل، گیس اور سونے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں