شادی کے لیے مثالی عمر کونسی ہے؟

07 فروری 2019
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

کہا جاتا ہے کہ شادی کا لڈو جو کھائے وہ بھی پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے، مگر زندگی بھر کے اس رشتے کے لیے بہترین عمر کیا ہے؟

اس کا واضح تعین کرنا تو ممکن نہیں مگر سائنس نے دریافت کیا ہے کہ 20 سال کے بعد شادی کرلینا درمیانی عمر میں نیند کا معیار بہتر اور ذہنی تناﺅ سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

مینیسوٹا یونیورسٹی کی تحقیق میں عندیہ دیا گیا ہے کہ شادی کرنا قبل از وقت موت سے تحفظ میں مدد دیتا ہے۔

شادی کے مختلف فوائد کئی طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آچکے ہیں مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نوجوانی میں شادی کرنا درمیانی عمر میں ذہنی بے چینی، تناﺅ سے تحفظ دیتا ہے۔

تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی کا تعلق خوشگوار اور اچھا ہو۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جلد شادی کرنے سے 37 سال کی عمر میں نیند کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے ورنہ اس عمر میں نیند کا معیار خراب ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ شادی کے بعد جوڑے کے رویے کافی حد تک مشترک ہوجاتے ہیں جبکہ ان کی صحت پر بھی طویل المعیاد بنیادوں پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب ذہنی تناﺅ کا کم سامنا ہو اور نیند کا معیار اچھا ہو تو جسم کی مشین کام بھی بہتر کرتی ہے جس کا نتیجہ اچھی صھت کی شکل میں نکلتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل پرسنل ریلیشن شپ میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل امریکا کی یوٹاہ یونیورسٹی کی تحقیق میں محققین نے جاننے کی کوشش کی کہ آخر وہ کونسی عمر ہے جب شادی کرنا جوڑے کے لیے بہترین اور تعلق کو دیرپا بناتا ہے۔

تحقیق میں ہزاروں افراد کی شادیاں ٹوٹنے کی عادت کا جائزہ لے کر دریافت کیا گیا کہ 28 سے 32 سال وہ بہترین عمر ہے جب شادی کے رشتے میں بندھنا اس تعلق کو دیرپا بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے 2006 سے 2013 تک امریکا کے خاندانی امور سے متعلق قومی سروے کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور اس کے نتائج نے 28 سے 32 سال کی عمر شادی کے لیے مثالی قرار دیا۔

محققین کے خیال میں جلد شادی کرنا اس تعلق کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھاتا ہے جبکہ اڈھیر عمری میں زندگی بھر کا تعلق بھی کچھ اس قسم کے خطرے کی زد میں ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں