حکومتی اداروں کے 3 سابق سربراہان کے خلاف ریفرنسز فائل کرنے کی منظوری

07 فروری 2019
ریفرنسز کی منظوری  فیصلہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں دی گئی—فوٹو: بشکریہ نیب
ریفرنسز کی منظوری فیصلہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں دی گئی—فوٹو: بشکریہ نیب

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے 3 حکومتی اداروں کے سابق سربراہان کے خلاف ریفرنسز فائل کرنے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا فیصلہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس (ای بی ایم) میں کیا گیا۔

نیب کی جانب سے جن 3 ریفرنسز کی منظوری دی گئی ہے، ان میں سے ایک کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے سابق چیئرمین وائس ایڈمرل (ر) احمد حیات اور دیگر کے خلاف غیر قانونی طریقے سے مبینہ طور پر ریاستی زمین الاٹ کرنے پر بنایا گیا، کیونکہ اس سے قومی خزانے کو 18ارب 18 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب نے چوہدری برادران کے خلاف ریفرنس بند کرنے کی منظوری دے دی

اس کے علاوہ دیگر ریفرنس خان عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر احسان علی اور دیگر کے خلاف فائل کیا جائے گا، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے گاڑیوں اور ایندھن کی خریداری کے لیے مختص رقم کا غلط استعمال کیا، جس سے قومی خزانے کو 2 کروڑ 34 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان پہنچا۔

ای بی ایم کی جانب سے تیسرا ریفرنس خیرپور میں مشرقی ڈویژن کے محکمہ آبپاشی کے ایگزیکٹو انجینئر ایاز احمد اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی کیونکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مختلف اسکین میں سرکاری فنڈز کا غلط استعمال کیا اور اپنے من پسند افراد کو کنٹریکٹز دیے، جس سے خزانے کو 8 کروڑ 93 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

اجلاس کے دوران فرنٹیئر کوپ کے سابق انسپکٹر جنرل ملک نوید خان کے خلاف تفتیش کی منظوری بھی دی، اس کے ساتھ ساتھ میاں راشد شہید میموریل ہسپتال، پبی، نوشہرہ اور دیگر کے افسران/حکام کے خلاف بھی انکوائریز کی منظوری دی۔

نیب ترجمان کے مطابق بیورو چاہتا ہے کہ بورڈ اجلاس میں لیے گئے فیصلے کی تفصیلات واضح ہوں اور اسے معمول کے مطابق عوام سے شیئر کیا جائے اور اس طرح کے فیصلوں کو شیئر کرنے کا مقصد کسی کی عزت نفس کو تکلیف پہنچانا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 10ارب روپے کے فراڈ میں ملوث 39 افراد کے خلاف نیب کا ریفرنس

ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام انکوائریز اور تحقیقات کی منظوری الزامات کی بنیاد پر ہوتی ہے، جو حتمی نہیں ہوتے، تاہم نیب نے ان کیسز پر شکایات اور مبینہ افراد کو سنن کر متعلقہ الزامات کا پتہ لگایا ہے، جس کے بعد ان مقدمات کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بیورو 'احتساب سب کے لیے' کی پالیسی پر گامزن ہے اور وہ کرپشن کا خاتمہ چاہتا ہے کیونکہ یہی اس کی اولین ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیورو ملک سے کرپشن کی لعنت ختم کرنے کے لیے انتھک کوششیں کر رہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح دکیا کہ کرپشن کیسز کی جدید طرز پر تحقیقات کے لیے پہلے ہی ایک جدید ترین فارنزک لیبارٹری قائم کی جاچکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Feb 07, 2019 08:05pm
کراچی پورٹ ٹرسٹ کی اربوں روپے کی زمینوں کی الاٹمنٹ کی تحقیقات ضرور ہونی چاہیے، کچھ عرصہ قبل وفاقی وزیر نے بھی کہا تھا کہ تحقیقات کرینگے مگر اس کے بعد ان کو چپ سی لگ گئی۔