چیئرمین نیب نے چوہدری برادران کے خلاف ریفرنس بند کرنے کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2019
چوہدری برادران نے متعدد مرتبہ نیب کے سامنے بھی پیش ہوئے—فائل/فوٹو:ڈان
چوہدری برادران نے متعدد مرتبہ نیب کے سامنے بھی پیش ہوئے—فائل/فوٹو:ڈان

قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب لاہور کی جانب سے چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کے خلاف انکوائری کو بند کرنے کی سفارش پر اس کی منظوری دے دی اور التوا کے لیے احتساب عدالت میں ریفرنس جمع کر دیا گیا۔

چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے انکوائری بند کرنے کی منظوری دے دی ہے اور نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کے لیے دائر ریفرنس کی بھی تصدیق کردی۔

نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ کا کہنا تھا کہ نیب نے تحقیقات بند کرنے کے لیے ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا ہے۔

خیال رہے کہ چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کے خلاف نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں 21 کینال سے زائد زمین اور10 مرلے پر مشتمل 28 پلاٹس میں مبینہ خورد برد سے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا کیس چل رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اثاثہ جات کیس: چوہدری برادران جمعرات کو نیب میں طلب

نیب میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی پر لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) میں مبینہ طور پر 28 پلاٹس کے غیر قانونی فروخت کی تحقیات چل رہی تھیں۔

سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین سے بھی انہی 28 پلاٹس کے حوالے سے تحقیقات کی گئی تھیں اور دونوں رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کے دوران معلوم ہوا تھا کہ یہ پلاٹس مبینہ طور پرچوہدری برادران کے ملازم نے خریدے تھے۔

یاد رہے کہ 2000 میں نیب نے اس معاملے پر تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور یہ بات سامنے آئی تھی کہ چوہدری برادران نے مبینہ طور پر فرنٹ مین مرزا اسلم بیگ اور محمد نواز کے ذریعے زمین خریدی۔

مزید پڑھیں:شجاعت، پرویز الہٰی کی کرپشن مقدمات پر نیب میں پیشی

نیب نے احتساب عدالت میں جمع ریفرنس میں کہا ہے کہ چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کے خلاف کوئی دستاویزی یا زبانی شواہد نہیں ملے اور حیران کن طور پر یہ کیس کم و بیش 15 برس تک چلتا رہا۔

نیب نے 13 نومبر 2017 کو چوہدری برادران کے خلاف انکوائری اپنے ادارے کے ایک انوسٹی گیشن افسر وقارالملک کے حوالے کردیا تھا جو اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کیس کو بند کردیا جائے۔

خیال رہے کہ چوہدری پرویز الہٰی اور چوہدری شجاعت حسین 2017 اور 2018 میں متعدد مرتبہ تفتیش کے سلسلے میں نیب کے سامنے پیش ہوتے رہے۔

نیب نے تفتیش کے دوران مذکورہ دونوں ‘فرنٹ مین’ کے حوالے سے پتہ چلایا کہ وہ چوہدری برادران کے ‘ملازمین’ تھے جنہوں نے ان کے لیے پلاٹس خریدے۔

ضمنی ریفرنس میں میں کہا گیا تھا کہ مرزا اسلم بیگ نے پلاٹ خریدنے کے لیے چوہدری برادران کی رہائش گاہ کا ایڈریس استعمال کیا۔

اب نیب حکام نے احتساب عدالت کو بتایا ہے کہ انہیں چوہدری برادران کے خلاف ‘دستاویزی’ یا ‘زبانی’ شواہد نہیں ملے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں