21 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے روڈ میپ کو حتمی شکل دے دی گئی

19 فروری 2019
پاکستان کو امید ہے کہ 7 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط سے 3 شعبوں کو فائدہ پہنچے گا — فائل فوٹو: ڈان
پاکستان کو امید ہے کہ 7 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط سے 3 شعبوں کو فائدہ پہنچے گا — فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: پاکستان، سعودی عرب کے ساتھ 21 ارب ڈالر مالیت کی 7 مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کے بعد اس بات کی امید کر رہا ہے یہ آئندہ 6 برسوں میں 3 شعبوں میں سود مند ثابت ہوں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی جانب سے ممکنہ مطالعے اور منصوبوں کی بروقت تکمیل پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے 2 بڑے فورم قائم کیے ہیں، جس میں اعلیٰ سطح کا سعودی-پاکستان مشترکہ سپریم کورآرڈینیشن کونسل (ایس پی جے ایس سی سی) اور مشترکہ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) شامل ہیں۔

ایس پی ایس سی سی کی قیادت وزیر اعظم عمران خان اور سعودی علی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود جبکہ توانائی پر مشترکہ ورکنگ گروپ کو سعودی وزیر برائے توانائی اور صنعت خالد الفالح اور وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کریں گے۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کرتے ہیں، پاک-سعودی مشترکہ اعلامیہ

اس 2 روزہ دورے میں شامل حکام کا کہنا تھا کہ 7 ارب ڈالر کے 3 اقدامات ممکنہ طور پر ایک سے 2 سال (مختصر مدت) کے پہلے مرحلے میں مکمل ہوجائیں گے۔

اس میں پنجاب کے ریگیسیفائڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کے پاور پلانٹ میں تقریباً 4 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔

تاہم سابق حکومت کی جانب سے ان دونوں پاور پلانٹس کو فنانس کرنے کے لیے پاکستان ڈیولپمنٹ فنڈ میں ڈیڑھ ارب ڈالر کے ’سعودی تحفے‘ کا بڑا حصہ حاصل کرنے کے باوجود ان دونوں منصوبوں کی فروخت کھلی بولی کے عمل کے ذریعے کیے جانے کا امکان ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ اے سی ڈبلیو اے پاور سے آئندہ 2 برسوں میں مزید 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، جو مستقبل قریب میں قابل عمل مطالعے کی بنیاد پر زیادہ تر بلوچستان کے ساحلی علاقوں اور چاغی ونڈ کوریڈور میں قابل تجدید توانائی منصوبوں میں ہوگی۔

اے سی ڈبلیو اے پاور ریاض سے تعلق رکھنے والا ڈیولپر، سرمایہ کار، شریک مالک اور مشرق وسطیٰ، شمالی افریقی، جنوبی افریقی اور جنوب مشرقی ایشیائی خطوں سمیت 10 ممالک میں نمکیاتی پانی میٹھا کرنے کے پلانٹس اور بجلی کی پیداوار کے پورٹ فولیو کا آپریٹر ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ دیامر-بھاشا اور مہمند ڈیمز، جامشورو اور جاگران توانائی منصوبوں، جیسے منصوبوں میں حصے کے طور پر پہلے 2 برسوں میں سعودی فنڈ سے پاکستان کے لیے مزید ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی متوقع ہے۔

علاوہ ازیں 2 سے 3 برسوں میں 2 ارب ڈالر تک کی وسط مدتی سرمایہ کاری متوقع ہے، جس میں ایک، ایک ارب ڈالر کے چھوٹے پیٹروکیمیکل منصوبے جبکہ خوراک اور زراعت کے منصوبے شامل ہیں۔

اسی طرح طویل مدتی (4 سے 6 سال) کی 12 ارب ڈالر مالیت کی سعودی سرمایہ کاری 2 بڑے منصوبوں میں ہونے کا امکان ہے، جس میں آرامکو کی جانب سے 10 ارب ڈالر کی آئل ریفائنری اور 2 ارب ڈالر کی مادنیاتی ترقی شامل ہے۔

حکام نے واضح کیا کہ آئل ریفائنری اور مادنیاتی منصوبوں کی نشاندہی کے لیے قابل عمل مطالعہ ابھی تک نہیں ہوا لیکن جتنی جلد یہ مطالعہ مکمل ہوگا تیز بنیادوں پر ان تمام منصوبوں پر رسمی معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ملک میں براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 17 فیصد کمی‘

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سطح پر ایس پی جے ایس سی سی کے قیام کا فیصلہ کیا اور متبادل بنیادوں پر دونوں ممالک میں اس کونسل کا اجلاس منعقد ہوگا۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک کے عوام اور تاجروں کے درمیان دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور مواصلات کو فروغ دینے کے لیے تمام دستیاب چینلز کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

علاوہ ازیں تجارت اور کاروبار پر مشترکہ کمیشن جو اب ایس پی جے ایس سی سی کا حصہ ہے وہ مخصوص شعبوں اور مصنوعات میں دوطرفہ تجارت کی سہولت فراہم کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں