اسکاٹ لینڈ: نابالغ لڑکے پر 6 سالہ لڑکی کو ریپ، قتل کا جرم ثابت

22 فروری 2019
الیشا کی لاش جنگل سے ملی, جسم پر 117 مختلف زخم تھے —فوٹو: ڈان نیوز
الیشا کی لاش جنگل سے ملی, جسم پر 117 مختلف زخم تھے —فوٹو: ڈان نیوز

اسکاٹ لینڈ میں نابالغ لڑکے کے خلاف 6 سالہ لڑکی کو اغوا، ریپ اور قتل کرنے کا جرم ثابت ہوگا۔

برطانوی نشریاتی ادارے دی انڈیپینڈنٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق مقامی عدالت کے جج میتھیو نے کہا کہ ’16 سالہ لڑکے نے شیطانیت سے بھرپور جرم کیا جس کی مثال عدالتی تاریخ میں نہیں ملتی‘۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیبلٹ کا استعمال 3 سالہ بچی کیلئے جان لیوا ثابت ہوا

اس حوالے بتایا گیا کہ 6 سالہ لڑکی الیشا اپنے والد اور دادا دادی کے ہمراہ گرمیوں کی چھیٹیاں گزارنے آئی تھی اور جب وہ سو رہی تھی تو 16 سالہ لڑکے نے اغوا کیا۔

اغوا ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی الیشا کی لاش جنگل سے ملی اور اس کے جسم پر 117 مختلف زخم تھے۔

تفتیش کاروں کے مطابق الشیا کی موت چہرے اور گردن پر زبردستی دباؤ ڈالنے کی وجہ سے ہوئی۔

مذکورہ واقعہ کے بعد عدالت میں جرم ثابت ہونے پر جج نے کہا کہ ’مجھے انداز نہیں کیا کہ تم نے ایسا کیوں کیا لیکن میں جانتا ہوں کہ تمہارے خلاف ٹھوس شواہد ہیں‘۔

مزید پڑھیں: اسمارٹ فونز بچوں کے لیے نقصان دہ

واضح رہے کہ قانون کے مطابق نابالغ مجرم کی شناخت میڈیا پر ظاہر نہیں کی جا سکتی تاہم عدالت نے 21 مارچ تک فیصلہ محفوظ کرلیا۔

پولیس کے مطابق الیشا یکم جولائی کو رات 11 بجے ٹی وی پر پروگرام دیکھتے ہوئے سو گئی تھی اس دوران بچی کی دادی بھی دو گھنٹے کے بعد سونے چلی گئی تاہم فلیٹ کا دروازہ بند نہیں تھا۔

الیشا کو اغوا کرنے کے دوران کسی نے کوئی آہٹ نہیں سنی، واقعہ کے اگلے روز فیس بک اور پڑوسیوں کی مدد سے الیشا کی تلاش شروع کردی گئی ۔

اسی روز 16 سالہ لڑکے نے خود ہی ایک ویڈیو اپنے دوستوں کو اسنیپ چیٹ پر بھیجی جس میں لکھا تھا کہ ’ملزم مل گیا جس نے یہ کیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: بولنے یا چلنے سے بھی پہلے موبائل بچوں کی پسند

اگلے روز ہی لڑکے نے گوگل پر ’پولیس کس طرح ڈی این اے تلاش کرتی ہے‘ لکھ کر سرچ کیا۔

پولیس نے تفتیش کا دائرکار بڑھایا اور لڑکے کو گرفتار کرلیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’لڑکے کا ڈی این اے الیشا کے کپڑوں اور اس کے جسم سے حاصل کیے جانے والے نمونوں سے ملتا ہے اور لڑکے نے الیشا کے والد روبرٹ میک فیل کو 2 جولائی کی رات 1 بج کر 40 منٹ پر کال بھی کی تھی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں