کشیدگی کے خاتمے کیلئے یکطرفہ کوششیں مددگار ثابت نہیں ہوں گی، ماہرین

02 مارچ 2019
موجودہ حالات سے نکلنے کے لیے بھارت محفوظ راستے تلاش کر رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی
موجودہ حالات سے نکلنے کے لیے بھارت محفوظ راستے تلاش کر رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ بحران سے نکلنے کے لیے بھارت محفوظ راستے تلاش کر رہا ہے اور پاکستان کے یکطرفہ اقدامات اس وقت تک کشیدگی کم نہیں کرسکتے جب تک بھارت جوابی پیشکش نہ کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تھنک ٹینک اسلام آباد پالیسی انسٹی ٹیوٹ ( آئی پی آئی) کی جانب سے اور بھارت کے درمیان کشیدگی کنٹرول پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس میں ماہرین نے اس پر تبادلہ خیال کیا کہ کشیدگی کی کیا وجوہات ہیں؟ اور اسے کم کرنے کے لیے کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں اسٹریٹجک پلانز ڈویژن (ایس پی ڈی) کے مشیر اور سابق سفیر ضمیر اکرم کا کہنا تھا کہ ’کشیدگی میں کمی صرف اس وقت ہی ممکن ہے جب دونوں مخالفین کا کشیدگی کے خاتمے میں مشترکہ مفاد ہو‘ اور یکطرفہ اقدامات کام نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: ‘بھارتی طیاروں کو گرانے کے بعد امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا‘

انہوں نے مختلف عوامل پر بات کی، جو کشیدگی کم کرنے کے لیے بھارتی فیصلے پر اثر انداز ہوگی، اس میں جوہری ڈیرنس کی موجودگی، لوگوں کی رائے، بحران کی تفریقی لاگت، بین الاقوامی بحران منیجرز کا کردار اور آخر میں ریاست شامل ہے۔

ضمیر اکرم کا کہنا تھا کہ ’اس وقت (بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی) کو جو صورتحال کا سامنا ہے وہ یہ ہے کہ اس موقع پر کشیدگی کم کرنا ان کے لیے بہت زیادہ متاثر کن نہیں ہوگی‘، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی جانب سے کشیدگی کم کرنے کے ارادے کو بھارت ’کمزوری کا نشان‘ تصور کر رہے ہیں۔

سابق سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک نے پروگرام میں بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود میں مداخلت کے مقاصد اور اس کے بعد مبینہ طور پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کے دعوے پر بات کی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت نے جب کشیدگی بڑھائی تو اس سے واپسی کا منصوبہ نہیں بنایا جس کی وجہ سے نریندر مودی کو کشیدگی کم کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مودی کے لیے کشیدگی کم کرنے کی قیمت سیاسی لحاظ سے آئندہ بھارتی انتخابات میں مشکلات میں اضافہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

سابق سیکریٹری دفاع نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی بے نتیجہ تھی اور اس سے سب سے زیادہ پاکستان سے متعلق بین الاقوامی تصورات بہتر کرنے میں مدد ملے گی لیکن یہ بھارتی فیصلہ سازوں پر اثر انداز نہیں ہوگی۔

ان کی رائے کے مطابق بھارتی حساب برابر کرنے کے لیے ایک اور کوشش کرسکتے ہیں۔

پروگرام کے دوران سابق وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے بھی مستقبل میں بھارتی فوج کے مزید ’شرانگیز‘ مقاصد کی کوششوں کے بارے میں بات کی اور کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ’پائلٹ کی رہائی کے بعد کشیدگی مزید بڑھے گی، لہٰذا انہوں نے متعلقہ اداروں کو تجویز دی کہ وہ نگرانی کے عمل کو مسلسل یقینی بنائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں