خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کی صورتحال انتہائی تشویشناک

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2019
پینے کے صاف پانی کا فقدان ہونے کے سبب بچے اور خواتین 
 سب سے زیادہ متاثر ہوئے —فوٹو: اے پی
پینے کے صاف پانی کا فقدان ہونے کے سبب بچے اور خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوئے —فوٹو: اے پی

لندن: پاکستان کی تاریخ کی سب سے سنگین صورت اختیار کرنے والی خشک سالی کے نتیجے میں لوگ کھارا یا گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے غذائیت کی کمی اور بیماریاں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں۔

بین الاقوامی ادارے ریڈ کراس کے مطابق خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں جنوبی سندھ اور بلوچستان کے اضلاع شامل ہیں۔

جہاں پینے کے صاف پانی کا فقدان ہونے کے باعث بچے اور خواتین، خصوصاً جو حاملہ ہیں یا بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، سب سے زیادہ ڈائیریا، قے اور بخار کا شکار ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اور بلوچستان میں خشک سالی کی انتہائی ابتر صورتحال

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (آئی ایف آر) کا کہنا تھا کہ تنظیم نے ہنگامی بنیادوں پر پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے رضاکاروں اور عملے کو 3 لاکھ 16 ہزار ڈالر (4 کروڑ 38 لاکھ روپے) سے زائد امداد فراہم کردی۔

اس حوالے سے ریڈ کراس کا مقصد ہے کہ خشک سالی اور بیماریوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے کم از کم 15 ہزار افراد کی امداد کی جائے۔

تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ اس امداد سے ریڈ کریسنٹ، شمسی توانائی سے کی گئی بورنگ کے ذریعے پینے کے صاف پانی کے حصول، پانی کو ذخیرہ کرنے کی سہولت، اور پانی کی صفائی اور دیگر معاملات انجام دے سکے گی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں 5 لاکھ سے زائد افراد کو قحط جیسی صورتحال کا سامنا

آئی ایف آر سی کے کنٹری چیف تھامس گرٹنر نے ایک بیان میں کہا کہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے نقد رقم بھی دی جائے گی۔


یہ خبر 2 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں